” ہم آپ کو جواب دیں گے اور سرپرائز بھی !” یہ پرجوش اور پرعزم الفاظ تھے 2019 میں ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کے اور پھر پاکستان نے اگلے چند گھنٹوں میں بھارت کو وہ ” سرپرائز” دیا، جس کا داغ آج تک انتہا پسند مودی حکومت اپنے ماتھے سے دھو نہیں پائی۔ 27 فروری 2019 کو نئی دہلی سرکار کو ملنے والا یہ ” سرپرائز” دراصل 25 اور 26 کی شب بھارتی طیاروں کے تین مقامات پر پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی صورت میں ملا تھا۔ سیال کوت اور بہاولپور میں تو چاک و چوبند پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا۔ اُدھر آزاد کشمیر کی جانب سے بھارتی طیاروں کو روکا تو وہ اپنا ” پے لوڈ ” گرا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ اب نریندر مودی کے یہ بھگوڑے طیارے اور میڈیا جھوٹا دعویٰ کرتا رہا کہ اس نے بالا کوٹ میں سرجیکل اسٹرائیک کی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ یہ نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کسی مکان پر نہیں بلکہ درختوں اور معصوم اور بے زبان پرندوں پر کی گئی، جسے بعد میں افواج پاکستان نے عالمی میڈیا کے سامنے پیش بھی کیا۔ اس دراندازی پر پاکستان کا ٹھوس اور دو ٹوک موقف تھا۔
اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارتی طیاروں کا 21 منٹ پاکستانی فضائی حدود میں رہنے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس جھوٹ پر پاکستان اپنے جواب کی جگہ اور وقت کا تعین خود کرے گا، بھارت صرف انتظار کرے ۔ مادر وطن کا دفاع کرنا ہمارا فرض ہے۔
” Now it is time for Endia to wait for our response, the Response will come at the point and time of our chosen "
Great words by Lt Gen Asif Ghafoor !! @peaceforchange#SurpriseDay #LetsCelebrateTeaDaypic.twitter.com/otns5E9xgj
— CH Hassan Riaz Aheer (@HRA_07) February 26, 2022
27 فروری 2019 کو کیا ہوا تھا
اس سے پہلے کہ بھارت کوئی نئی چال چلتا۔ 27 فروری کو پاکستان کی مسلح افواج نے مودی کو ایسا ” سرپرائز ٗ دیا کہ پوری نئی دہلی ہل کر رہ گئی۔ پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 اہداف کا انتخاب کیا۔ یہ اہداف اپنی حدود میں رہ کر مقرر ہوئے۔ مقصد صرف یہ تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت ہےلیکن کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمے دار ثابت کرے۔ ایسی مہارت سے منصوبہ بندی کی کہ بزدل بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک مرتبہ پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی حدود میں آئے لیکن یہاں تیاریاں پوری تھیں۔
پاکستان نے بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔ پاکستانی حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زخمی حالت میں آزاد کشمیر سے گرفتار کیا گیا۔ وہ منظر بڑا یادگار تھا، جب ابھی نندن رسیوں میں بندھا تھا اور افواج پاکستان کے قبضے میں تھا۔
بھارتی جنگی جنون خاک میں ملانے والے
پاک فضائیہ نے اس کارروائی کو ” آپریشن سوفٹ ریٹارٹ ” کا نام دیا تھا۔ اس آپریشن کے گروپ کیپٹن فہیم خان نے معراج طیاروں کے ساتھ بھارت کی جانب اسٹرائیک کی۔ اسی طرح بھارتی طیاروں کو اسکواڈرن لیڈر حسن صدیقی اور ونگ کمانڈر نعمان علی خان نے گرایا۔
ٹی از فنٹاسٹک
حراست میں لیے جانے والے ابھی نندن کو باقاعدہ مرہم پٹی کرائی گئی جبکہ اس کی خاطر تواضع گرما گرم چائے سے کی گئی۔ ذرائع ابلاغ کو جاری ہونے والی ویڈیوز میں ابھی نندن نے پاکستان کی مہمان نوازی کی تعریف تو کی لیکن ساتھ ساتھ ان کا یہ کہا ہوا جملہ ” ٹی از فنٹاسٹک ” آج تک بھارتیوں کے زخموں کو اور ہرا کردیتا ہے۔
ابھی نندن کی بھارت کو حوالگی
بھارت کے جنگی جنون اور اشتعال کے جواب میں پاکستانی قیادت نے مدبرانہ اور دانش مندانہ فیصلہ کیا۔ خطے کو جنگ کی مزید آگ میں جھونکنے کے بجائے وزیراعظم عمران خان نے ایوان میں اس بات کا اعلان کیاکہ وہ جذبہ خیر سگالی کے تحت ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کررہے ہیں اور پھر اگلے 24 گھنٹوں میں واہگہ کے راستے ابھی نندن بھارت پہنچ گیا۔ یہ پاکستان کی ایک اور بڑی اخلاقی اور سفارتی فتح تھی، جس کی دنیا نے تعریف کی۔
بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ کا جھوٹ
اپنی شرمندگی، خفت اور ناکامی چھپانے کے لیے بھارت دعویٰ کرتا رہا کہ ابھی نندن نے پاکستانی ایف 16 طیارہ گرایا تھا۔ جبکہ پاکستان ہی نہیں اقوام عالم کے تحقیقی اداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ طیارہ تو اس کارروائی میں استعمال ہی نہیں ہوا۔ 24 فروری 2020 کو پاک فضائیہ نے ابھی نندن کے جہاز کے چاروں میزائل میڈیا کے سامنے پیش کردیے، جس سے یہ ثابت ہوگیا کہ ابھی نندن نے کوئی میزائل مارا اور ناہی کوئی جہاز گرایا۔ الٹا اپنے ہی طیارے کے ساتھ زمین پر اگرا۔ پاکستانی دعوے کی تصدیق باشعور بھارتی دفاعی ماہرین نے بھی کی لیکن مودی حکومت گزشتہ 3 سال سے بھارتی عوام کو جھوٹ ہی بیان کیا جارہی۔ یہاں تک کہ رواں سال ابھی نندن کو بھارت کا سب سے بڑا ملکی اعزاز بھی دے دیا۔
یہ اور بات ہے کہ کئی ذہین بھارتیوں نے یہ سوال اٹھایا کہ آخر ابھی نندن کو کس کارکردگی پر یہ اعزاز مل رہا ہے۔ کیونکہ یہ وہی ابھی نندن تھے، جو واپس بھارت گئے تو مودی نے اپنی رسوائی اور بدنامی کا ذمے دار ابھی نندن کو ٹھہراتے ہوئے ایک طویل عرصے تک ان سے ملنا بھی گوارہ نہ کیا۔
آخر "سر پرائز ” کا پس منظر کیا تھا ؟
ہمیشہ کی طرح بھارت میں جب بھی الیکشن کا اکھاڑا سجتا ہے تو انتہا پسند جماعتیں کارکردگی کے بجائے پاکستان کے خلاف زہر اگل کرووٹ حاصل کرنے کی جدوجہد میں رہتی ہیں۔ ان میں بھارتیا جنتا پارٹی کا تو یہ وتیرہ ہی رہا ہے۔ بھارت ماضی میں ایسے کئی ڈرامے رچاتا رہا۔ پٹھان کوٹ میں پاکستان کے خلاف الزام تراشی کے بعد مودی حکومت نے عام انتخابات کے وقت 14 فروری 2019 کو پلواما میں اپنے ہی فوجی قافلے پر حملہ کراکے اسے خود کش قرار دیا۔ اس پلواما ڈرامے میں کئی بھارتی فوجی مارے گئے۔ نئی دہلی نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام تراشی کی۔ بعد میں تفتیش کے دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ پلواما کا ڈراما الیکشن جیتنے کے لیے رچایا گیا۔
اس کا ثبوت انتہا پسند ٹی وی میزبان ارناب گوسوامی کی وہ چیٹ سے بھی مل جاتا ہے جو ذرائع ابلاغ میں لیک ہوئی تھی۔ جس میں واضح طور پر اس جانب اشارہ کیا گیا تھا کہ جتنے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوں گے، مودی کی انتخابی پوزیشن مستحکم ہوگی اور پاکستان کے خلاف عوام میں نفرت میں اضافہ ہوگا۔ بھارت جبھی کہتا ہے کہ اُس نے بالا کوٹ میں نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک پلوامہ کا بدلہ لینے کے لیے کی۔
عوامی تشویش پر مودی کا نیا وار
بھارت میں آزاد اور باشعور ذرائع ابلاغ نے جب پلوامہ حملے میں مودی حکومت کے ملوث ہونے کے جواز ڈھونڈ نکالے تو انتہا پسند اور متعصب مودی نے ایک اور خوف ناک چال چلی۔ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا۔ جہاں مواصلاتی نظام اب تک معطل ہے۔ احتجاج اور مظاہرے کرنے والے کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید کردیا جاتا ہے جبکہ کئی علاقوں میں بھارتی قابض فوج درندگی اور دہشت گردی کی روز نئی نئی مثالیں قائم کررہی ہے۔
سوشل میڈیا اور ابھی نندن بے چارہ
ناکام ابھی نندن کا سوشل میڈیا پر ہمیشہ مذاق اڑایا جاتا ہے۔ ہر کوئی بھارتیوں کو یاد دلاتا ہے کہ جسے وہ بہادری کا تمغہ تھما رہے ہیں دراصل وہ تو اپنے مشن میں کامیاب ہی نہیں ہوا۔ بلکہ اس قدر ناکام ہوا کہ حراست میں لیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ابھی نندن کے ” ٹی از فنٹاسٹک ” پر کئی میمز بن چکے ہیں۔ اور اس بار بھی ابھی نندن کے لیے طنز و مزاح کی کئی پوسٹ وائرل ہورہی ہیں۔ جس میں کہا جارہا ہے کہ پاکستانی جہاں 27 فروری کو پی ایس ایل 7 کا فائنل کھیلیں گے، وہیں آسٹریلیا پاکستان کی میزبان بنے گی۔ اسی طرح 26 فروری ابھی نندن کے لیے چاند رات ہے
What a Day 27th Feb would be😍🔥 Surprise Day for Indians 🤣#SurpriseDay #BalakotAirStrike #PSLFinal #LQvsMS #cricketaustralia pic.twitter.com/dT4nkTqQ2C
— Saad Kamal 🇵🇰✊ (@SaadKamal99) February 26, 2022
کیونکہ اس سے اگلے دن وہ مشن میں ناکام ہوئے تھے اور وہ بھی ایسے کہ ان کی وردی پی اے ایف میوزیم میں لٹکی ہوئی ہے۔ جو اس بات کی نشاہدہی کرتی ہے کہ ابھی نندن کی نام نہاد کامیابی پر جھومنے والے بھارتی سچ کو جان لیں کہ ان کے ابھی نندن کی مہم جوئی کی کوشش میوزیم میں عبرت کا نشان بن کر رہ گئی ہے اور جب جب کوئی ملک جنگی جارحیت کرے گا افواج پاکستان منہ توڑ جواب دے کر اس کے خوابوں کو ملیا میٹ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
Discussion about this post