جماعت اسلامی کی کوششیں رنگ لے آئیں۔28دن تک سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنے کے سامنے صوبائی حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے, سندھ حکومت، صحت تعلیم اور بلدیاتی سمیت تمام اختیارات شہری حکومتوں کو واپس کرنے پر تیار۔ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی میں کامیاب مذاکرات۔ ناصر حسین شاہ کا میئر کو بااختیار کرنے کا اعلان۔ جماعت اسلامی نے پانچ مقامات پر دھرنے منسوخ کردیے۔ جبکہ اس شاندار کامیابی پر یوم تشکر منانے کا اعلان۔ پیپلز پارٹی کا وفد صوبائی وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ کی قیادت میں کراچی کے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملا۔ جس میں انہوں نے اس بات کی تحریری یقین دہانی کرائی کہ سندھ حکومت تمام تعلیمی ادارے اور بلدیہ کراچی کو اپس کرنے پر تیار ہے۔ اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد اب 90دن میں بلدیاتی الیکشن ہوں گے۔ آکڑائے اور موٹر وہیکل ٹیکس کا حصہ بھی بلدیہ کراچی کو ملے گا۔ یہی نہیں میئر کراچی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور واٹر بورڈ کے چیئرمین ہوں گے۔
آپ لوگوں نے ساری چیزیں منوا لی ہیں اب گزارش ہے دھرنا ختم کردیں ناصر حسین شاہ۔
#JIDharna_SindhAssembly #جدوجہد_تیز_ہو
#JIDharna_Succeeded pic.twitter.com/sLJ9r8ilaa— Syed Abdul Rasheed (@SyedARasheedJIP) January 27, 2022
سندھ حکومت نے بلدیہ کراچی کو خود مختار بنانے کے لیے مالی امداد دینے پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کی۔ حب کینال اور پانی کے منصوبے جلد مکمل کئے جائیں گے، صوبائی فنانس کمیشن کا قیام، کے ایم ڈی سی بھی کراچی کو واپس کردیا گیا۔جماعت اسلامی جو گزشتہ 28دن سے پرامن انداز میں سندھ اسمبلی کے باہر موسم کی سختی جھیلنے کے باوجود بلدیاتی قانون کو واپس لینے پر دھرنا دے رہی تھی۔ اُس کی یہ سب سے بڑی فتح ہے۔ جس نے طاقت کا استعمال کیے بغیر کراچی کے حقوق کے لیے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جماعت اسلامی کی اس کاوش کو پذیرائی مل رہی ہے۔ سندھ حکومت نے جماعت اسلامی کو اس بات کا بھی یقین دلایا ہے کہ وہ طے شدہ تحریری معاہدے کے تحت یہ سارے کام ہفتے بھر میں مکمل کرلے گی۔
پورے شہر سے صرف ایک سیٹ ہونے کے باوجود کراچی کے حق کیلئے لڑے اور کراچی جو اسکا چھینا ہوا حق واپس دلوایا۔ اب کراچی کی عوام کو لسانیات کی سیاست چھوڑ کر اپنے شہر کی ترقی کے بارے میں سوچتے ہوئے ان لوگوں کو مینڈیٹ دینا چاہیے جو اسکے اصل حقدار ہیں۔#HSwrites #جدوجہد_تیز_ہو
— Huzaifa Shakeel (@HS962003) January 28, 2022
صوبائی حکومت 2013کے بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم لائے گی۔ اس کامیاب مذاکرات پر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی کے حقوق کے لیے کسی بھی مرحلے پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ مذاکرات کی کامیابی دراصل کراچی کے شہریوں کی فتح ہے۔
شہریوں کے احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے اسی طرح ہر مرحلے پر اُن کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ جماعت اسلامی نے سب سے پہلے سندھ حکومت کے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج بلند کیا تھا۔کئی مقامات پر پرامن احتجاج بھی کیا۔ جبکہ خواتین نے بلدیاتی قانون کو سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے ایک بڑی ریلی بھی نکالی۔
مرکزی امیر سراج الحق نے بھی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ داغا تھا کہ وہ بلدیاتی قانون کو فوری طور پر واپس لے ۔ کراچی میں سخت سردی اور پھر بارش کے باوجود جماعت اسلامی کے کارکن سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دیتے رہے۔ جنہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو مجبور کیا کہ وہ اس قانون کو واپس لے کر کراچی کے شہریوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور زیادتی کو ختم کرے۔ جبھی جماعت اسلامی کی اس کامیاب اور پرامن جدوجہد پر ہر جانب سے اُسے پذیرائی مل رہی ہے۔
Discussion about this post