گو کہ بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن پاکستان کے خلاف اُن کی نفرت انگیز اور زہریلے بیانات درحقیقت ہندو توا نظریے کے عکاس رہے ہیں۔جو اپنی فوج کی ناکامی کو چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام تراشی اور بہتان لگانے میں ہمیشہ نمایاں رہے۔ یہ بپن راوت ہی تھے، جنہوں نے اس بات کا مطالبہ کیا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرے۔دہشت گردی کے واویلا مچانے والے بپن راوت نے مقبوضہ کشمیر کو جس طرح دنیا کی سب سے بڑی جیل بنایا، یہ بات بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کا پرچم تھامے کشمیریوں کو وہ ’دہشت گرد‘ قرار دیتے۔ جبھی اُن پر بدترین تشدد اور بے رحمانہ ظلم ایسا ڈھایا جاتا کہ کوئی کشمیری اِن سے محفوظ نہیں رہا۔
پاکستان کے خلاف ’نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک‘ کا ڈراما رچانے والے بپن راوت تو یہاں تک کہتے کہ پاکستان کے خلاف ایک اور سرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت ہے۔ جس کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔ پاکستان کا موقف تھا کہ جنرل بپن راوت پاکستان کے بارے میں غیر ذمے دارانہ اور بے معنی ریمارکس دینے سے باز رہیں۔پاکستان نے جنرل بپن روات کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان مخالف بیان بازی سے کیرئیر بنانے کے بجائے اپنے پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں۔یہ جنرل بپن راوت ہی تھے، جنہوں نے مودی سرکاری کی گٹھ جوڑ سے پلواما دھماکے کا ڈراما رچایا اور اپنے ہی فوجیوں کی ہلاکت کراکے پاکستان پر اِس کا الزا م لگایا اوردرختوں اور کوؤں پر ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کرکے اپنی ہی فوج اور حکومت کی جگ ہنسائی کا موقع دیا۔جواب میں پاکستان نے ایسا کرارا جواب دیا کہ پاکستانی جانبازوں نے گھر میں گھس کر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ یہاں تک کہ پائلٹ ابھی نندن تک پاکستان کی گرفت میں آگئے۔ یہی نہیں جنرل بپن راوت صرف پاکستان ہی نہیں مسلمانوں کے خلاف بھی کئی مواقع پر نفرت کا اظہار کرچکے ہیں۔ یہ جنرل بپن راوت ہی تھے، جنہوں نے یہ الزام لگایا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں مہاجرین نقل مکانی کرکے بھارتی مشرقی ریاستوں میں منتقل ہورہے ہیں۔جنہیں نکالنا ہی ہوگا۔انہیں تو یہ فکر بھی کھائی جارہی تھی کہ ریاست آسام میں مسلمانوں کی آبادی کیوں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ آرمی چیف ہوتے ہوئے جنرل بپن کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ آسام میں بی جے پی سے زیادہ مسلمانوں کی سیاسی جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کیوں ترقی کر رہی ہے۔ اُن کے مطابق پہلے آسام کے 5 اضلاع میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن اب 9 اضلاع میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔
جس کے جواب میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ جنرل راوت نے اب سیاسی بیانات بھی جاری کرنے شروع کر دیے ہیں۔یہی نہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے فوجی سربراہ کے بیان پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوجی سربراہ کو سیاسی معاملات میں نہیں پڑنا چاہئے یہ ان کا کام نہیں ہے جو کہ وہ کسی پارٹی کی ترقی اور جمہوریت پر بولیں۔جنرل بپن راوت ایک متنازعہ کردار رہے۔ جنہوں نے پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے پر بھی تنقید کی۔پاکستان کے کٹر مخالف جنرل بپن راوت کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف ہائبرڈ اور سائبر جنگ شروع کرنی ہوگی۔ پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلانا ہوں گی۔اپنی ناکامیوں پرجھوٹ کا پردہ ڈالتے ہوئے جنرل بپن راوت نے مودی حکومت کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف جھوٹے اور منفی پروپیگنڈے مہم یعنی ہائبرڈ وار میں تیزی لائیں۔
بھارتی فضائیہ پر الزام تراشی
جنرل بپن راوت صرف پاکستان، بھارتی مسلمان اور چین کے خلاف ہی ہرزہ سرائی نہیں کرتے تھے، جب سے وہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف بنے تھے، اُن کے رنگ ڈھنگ ہی بدل گئے تھے۔
یہاں تک کہ ایک ٹی وی شو میں انہوں نے اپنی ہی فضائیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ کی کوئی خدمات نہیں۔وہ صرف ’سپورٹنگ پارٹنر‘ ہیں۔ جس کے جواب میں اُس وقت کے چیف آف ائیر اسٹاف نے جنرل بپن راوت کے اس بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
فوج میں اختلافات
جنرل بپن راوت کی سیاسی بنیادوں پر ’چیف آف ڈیفنس اسٹاف‘ کی تقرری تو ہوگئی تھی لیکن وہ فوج پر اپنا کنٹرول رکھنے میں ناکام رہے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ 2 جنرلز میں راجستھان اور پنجاب کی سرحدی سیکوریٹی پر شدید اختلافات منظر عام پر آئے۔ لیفٹنٹ جنرل کلیر آرمرڈ کور آٖیس جبکہ لیفٹنٹ جنرل ریپیوال نے ایک دوسرے پر سنگین الزام لگائے۔دونوں نے ایک دوسرے کی ماتحتی میں کام کرنے سے بھی انکار کیا۔ جبکہ سرحدی سیکوریٹی پر اپنی مرضی کے مطابق ذمے داری نبھانے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجے میں باقاعدہ تحقیقات بھی ہوئیں۔
دونوں جنرلز نے ایک دوسرے پر اقربا پروری کا الزام بھی داغا۔رواں سال ہی بھارتی وزیردفاع راج ناتھ نے چین کے ہاتھوں بھارتی فوج کی دھنائی کے بعد باقاعدہ طو ر پر مودی کو خط لکھ کر اسے آرمی چیف کی ناکامی قرار دیا۔ خط کے مطابق آرمی چیف منوج مکندنرونے اور لیفٹنٹ جنرل ہرپندر سنگھ نااہل ہیں۔یہ درحقیقت جنرل بپن راوت کی ناکامی تھی کیونکہ وہی چیف آف ڈیفنس اسٹاف تھے ،جن کی سربراہی میں بھارتی فوج کو چین کے ہاتھوں ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی فوجیوں میں خودکشیوں کا بڑھتا رحجان
بھارتی فوجی اپنی قیادت سے اس قدر مایوس اور دل برداشتہ ہونے لگے تھے کہ موت کو گلے لگانے لگے۔ بھارتی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 6برسوں کے دوران بھارتی سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز اور مرکزی نیم فوجی دستوں کے 680اہلکار خود کشی کرچکے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ خودکشیوں کا اندراج مقبوضہ کشمیر میں ہوا۔ جہاں برسوں سے ریاستی دہشت گردی مچانے والے کئی بھارتی اہلکار موت کو گلے لگا چکے ہیں۔
انہی خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے رحجان کو روکنے کے لیے وزات داخلہ نے ٹاک فورسز بنانے کا ناکام پروگرام بنایا تھا۔ یہی نہیں اعلی عہدے پر تعینات فوجی افسران کی اپنے ماتحت کی بیگمات کے ساتھ زیادتی کے کئی واقعات بھی بپن راوت کے سیاہ دور پر بدنما داغ بنے رہے۔
Discussion about this post