پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جنگجوؤں کی طرح لڑتے ہوئے شکست سے دوچار ہوئی۔ پاکستانی قوم نے ٹیم کا حوصلہ اور ہمت بڑھائی۔ٹی وی چینلز پر صرف ایک نغمے کی گونج تھی تو وہیں سوشل میڈیا پر اس ولولہ انگیز اور ڈھارس باندھنے والے گیت کی ایک لائن ’تم جیتو یا ہارو۔ ہمیں تم سے پیار ہے۔‘ نمایاں رہا۔ یہ خوبصورت اور دلوں کی گہرائیوں میں اترتا ہوا گانا بین الاقوہامی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار جواد احمد کی تخلیق ہے اور یہ گانا قوم کا حوصلہ بڑھاتا ہے، جو کھلاڑیوں کے اندر یہ جذبہ بیدار رکھتا ہے کہ وہ وقتی بحران سے نکل کر ایک دن خود کو سرخرو کرائیں گے۔
درحقیقت یہ گیت ایک پیغام ہے ہر اُس انسان کے لیے جو شکست یا مایوسی میں اگر گھر جائے تو گھبرائے نہیں کیونکہ ایک روشن صبح اِس کے استقبال کرنے کے لیے کھڑی ہے۔بہرحال اس گانے کو اُس وقت غیر معمولی شہرت ملتی ہے، جب پاکستانی ٹیم کبھی ہار سے دوچار ہوجائے۔ایسے میں جب حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شکست کی وجہ سے ہر ایک کا دل ٹوٹا تھا تو بلاشبہ جواد احمد کے اس پرجوش گیت نے جیسے سب غم بھلا دیے ہیں۔
تار نے اس سلسلے میں گلوکار جواد احمد سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس گیت کا آخر پس منظر کیا تھا تو اُن کا کہنا تھا کہ ’دراصل یہ گانا اُن کی 2003میں ریلیز ہونے والی البم ’جند جا سوہنیا‘ میں شامل تھا۔ جسے یہ سوچ کر بنایا گیا کہ جب کسی کی شکست ہوتی ہے تو کوئی اُس کا حوصلہ نہیں بڑھاتا۔ گلوکار جواداحمد کا کہنا ہے کہ اُنہیں احساس ہوا کہ ایک ایسا گیت ہونا چاہیے، جس کے ذریعے عوام کو یہ باور کرایا جائے کہ وہ شکست کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔ اگر کوئی جیتتا ہے تو ہار بھی سکتا ہے۔صرف چڑھتے سورج کی پوجا نہ کریں۔ اُنہیں یہ بھی عجیب لگا کہ جو ہار جاتے ہیں، اُن پر تنقید کی جاتی ہے حالانکہ ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ اُن کے ساتھ کھڑے ہوں اور اور اُن کا حوصلہ اور ہمت بڑھائی جائے۔اسی بنا پر اُنہوں نے اس گیت کو لکھنا اور اِس کی کمپوزیشن تیارکی تھی۔ اب اتفاق ہے کہ 2007کے عالمی کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم بدترین ناکامی سے دوچار ہوئی۔
یاد رہے کہ یہ وہی عالمی کرکٹ کپ تھا، جس میں پاکستان سپر 8مرحلے تک بھی نہ پہنچ سکا۔ عالم یہ تھا کہ آئرلینڈ تک سے 3وکٹوں سے شکست کھا بیٹھا جبکہ ہیڈ کوچ باب وولمر بھی اسی ایونٹ کے دوران چل بسے تھے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم پر بے پناہ تنقید کی گئی۔ کھلاڑیوں کو برا بھلا کہا گیا۔ کئی کھلاڑی تو ڈر کے مارے وطن واپس نہیں آئے۔ایسے میں مختلف ٹی وی چینلز سے اُن کے اس گیت کو نشر کیا گیا تو یہ خاصا عوامی بن گیا۔ جواد احمد کے مطابق درحقیقت یہ گیت صرف کھیل سے ہی نہیں جڑا بلکہ اس میں زندگی کے ہرشعبے میں ناکامی کے بعد آگے بڑھنے کا پیغام دیا گیا ہے۔ گلوکار جواد احمد کہتے ہیں کہ اس گانے کے بول اور کمپوزیشن کی تیاری میں دس سے بارہ دن لگے تھے۔’تار‘ سے گفتگو کرتے ہوئے گلوکار جواد احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ گانا اس اعتبار سے بھی مختلف، منفرد اور اچھوتا رہا کیونکہ عام روایتی گانوں کی طرح اس میں صرف جیت کا ہی راگ الاپا نہیں گیا بلکہ پیغام یہ رہا کہ محنت کبھی ضائع نہیں جاتی اور باہمت ہی چٹانوں سے ٹکرانے کا عزم رکھتے ہیں۔جواد احمد کے مطابق اُن کے اس گانے کو 2007کے بعد اگلے چند برسوں میں غیر معمولی شہرت ملی، بالخصوص ایسے میں جب پاکستان کرکٹ ٹیم، جواں مردی سے مقابلہ کرنے کے بعد ہار جاتی تو ٹی وی چینلز پر اسی گیت کو استعمال کیا جاتا۔
Good Luck Team Pakistan.
پاکستانی ٹیم کے لیے جیت کی تمنائیں۔ #PAKvAUS pic.twitter.com/FtOm2NxYMA— Jawad Ahmad (@jawadahmadone) November 11, 2021
جواد احمد یہ مانتے ہیں کہ اس گیت کو کرکٹ کی وجہ سے زیادہ پذیرائی ملی کیونکہ یہ کھیل ہر پاکستانی کو جوڑتا ہے اور اگر پاکستان کبھی ہار جائے تو یہی گیت قوم کو پھر سے یہ شعور دیتا ہے کہ صرف ایک ہار پر دل اداس یا رنجیدہ کرنے کی کوئی بات نہیں۔ پھر سب سے بڑھ کر اس گانے میں کھلاڑیوں سے عزت اور پیار کا درس بھی دیاگیا، وہیں یہ نغمہ وطن کی محبت سے بھی سرشار ہے۔ اس خوبصورت اور دلوں کی گہرائیوں میں اتر جانے والے گیت کی ویڈیو ڈائریکٹر جامی نے بنائی۔ جبکہ سوشل میڈیا پر مختلف صارفین نے پاکستانی کھلاڑیوں کی فتوحات اور شکست کو ملا کر اس گیت کو بڑی تعداد میں استعمال کیا۔
حال ہی میں گلوکار جواد احمد نے بھارتی تماشائیوں کو بھی یہ پیش کش کی تھی کہ وہ پاکستان کے ہاتھوں اپنی ٹیم کی شکست کے بعد اُن کے اس گیت کو استعمال کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ جواد احمد کا ایک گیت ’کسانا‘ بھارت میں کسانوں کے حالیہ احتجاج اور مظاہروں کے دوران اُن کی آواز بھی بن چکا ہے۔ جواد احمد کے دیگر مشہور گانوں میں مہندی کی رات، اللہ میرے دل کے اندر، دوستی، اوچی مجاجا، بن تیرے کیا ہے جینا اور او کندی ہر ایک کے من پسند تصور کیے جاتے ہیں۔اسی طرح اُن کے اب تک آئے ہوئے 4البمز ہاتھوں ہاتھ فروخت بھی ہوئے۔
Discussion about this post