دنیا بھر میں جرائم پیشہ افراد کو اپنی انگلیوں پر نچانے والا، ہر گتھی کو سلجھانے والا اور ایکشن دم دار دکھانے والا جیمز بانڈ، ذرا تصور کریں کہ اُس وقت کتنا بے بس اور مجبور خود کو محسوس کررہا ہوگا جب 1997میں فلوریڈا کے طیارے کے ہینگر سے اس کی فلموں میں استعمال ہونے والی ’آسٹن مارٹن ڈی بی فائیو‘ کو کسی نے اڑا لیا ہو۔
دنیا جہاں کے مسئلوں کا حل کرنے والے اور دشمنوں کے چھکے چھڑانے والے جیمز بانڈ کی گاڑی چوری ہونے پر سوچیں کتنی اُن کی سبکی ہوئی ہوگی۔ یہ وہی گاڑی ہے جو آنجہانی سر شین کونری نے 1964میں آنے والی ایکشن ایڈونچر فلم ’گولڈ فنگر‘ میں استعمال کی تھی۔ اب اس تاریخی گاڑی کو کون لے اڑا؟ کس نے یہ کارستانی دکھائی، 24برس گزرنے کے باوجود یہ معاملہ حل نہیں ہوا۔
گاڑی کیوں خاص تھی؟
کہا جاتا ہے کہ اِ س وقت اس گاڑی کی مالیت 2 کروڑ 50لاکھ ڈالرز کے قریب ہوگی۔ جسے خاص طور پر جیمز بانڈ کے کردار کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا تھا۔ جس کی نشستیں نکل سکتی تھیں۔ جبکہ یہ مشین گنوں اور دیگر کئی خصوصیات سے آراستہ تھی۔ جیمزبانڈ پروڈکشن ہاؤس نے اسی طرح کی چار گاڑیاں تیار کروائی تھیں۔ جن میں سے ایک 2006میں نیلام بھی ہوچکی ہے۔ اب اس چوری شدہ گاڑی کے لیے باقاعدہ انعام بھی رکھا گیا تھا لیکن پھر بھی یہ مل کر نہ دی۔
گاڑی کا سراغ مل گیا؟
اس گاڑی کی کھوج ایک دہائی سے جاری ہے۔ جس کے لیے ’کرسٹوفر آمارنیلو آف آرٹ ریکوری انٹرنیشنل‘ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ جو مختلف شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں اور اب تحقیقات اس موڑ پر پہنچی ہیں کہ اس ادارے نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ چوری شدہ گاڑی کہیں اور نہیں بلکہ دبئی میں ہے۔ اگر وہاں نہیں تو مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں۔ ادارہ اب اس سلسلے میں پھر سے انعامی رقم کا لالچ دے کر اس گاڑی تک پہنچنا چاہتا ہے۔ تاکہ اسے حاصل کرکے 24سال پہلے ہوئی اس چوری کے معمے کو حل کیا جاسکے۔
Discussion about this post