نجی ٹی وی چینل کے میزبان شاہزیب اور وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کے تلخیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ پہلے پروگرام کے درمیان بحث و مباحثے میں گرما گرمی ہوئی اور اب سوشل میڈیا کا سہارہ لے کر بات بگڑتی جارہی ہے۔ شاہزیب خان زادہ نے جمعرات کو پروگرام میں دعویٰ کیا کہ وفاقی وزیر حماد اظہر ان کے چینل کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر اُن کا پروگرام بند کرانا چاہتے ہیں۔ جس کے جواب میں حماد اظہر نے ناصرف شاہزیب خا ن زادہ کا الزام رد کیا بلکہ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اُنہوں نے چینل انتظامیہ سے آج پوچھا کہ کس نے اور کب یہ پریشر ڈالا تو جواب میں اُنہیں ڈاکٹر شہباز گل کی ٹوئٹ کا حوالہ دیا گیا۔ جس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی نے لکھا تھا کہ چینل انتظامیہ کو بار بار یہ پیش کش کی کہ آئیں پیٹرولیم منسٹری سے لائیو پروگرام کریں۔
کل رات شازیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں کہا کہ اس کے پروگرام کو بند کرنے کے لئے کوئی بڑا پریشر ڈالا گیا اور یہ فاشزم ہے۔ میں نے جیو انطامیہ سے آج پوچھا کے کس نہ اور کب یہ پریشر ڈالا ؟
تو جواب میں مجھے ڈاکٹر شہباذ گل کی نیچے درج ٹویٹ کا حوالہ دے دیا گیا۔۔ https://t.co/Oh1Xccg2v4— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 19, 2021
آپ بھی آئیں اور ایکسپرٹ بھی اور حماد اظہر بھی اور آپ کا اینکربھی لیکن ’ٹیلی پرامپٹر‘ کے بغیر۔ بدقسمتی سے اس پیش کش سے خانزدہ بھاگ جاتے ہیں کیونکہ ایجنڈا ایکسپوز ہوگا۔ اُدھر شاہزیب خانزادہ کا موقف ہے کہ اُن کا کسی وزیر سے کوئی اختلاف نہیں، وہ ہر خبر کو رپورٹ کریں گے جو عوامی مفاد میں ہوگی۔ دوسری جانب وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کہتے ہیں کہ شاہزیب خان زادہ کو اُن کا چیلنج ہے کہ وہ ایک غیر جانبدار اینکر اور آزاد ماہرین کے ساتھ ایل این جی اور گیس ایشوز پر اُن سے مناظر کرلیں۔ مسلسل روک ٹوک، مداخلت، آواز کے کنٹرول اور ٹیلی پرامپٹر پر پہلے سے تیار شدہ اسکرپٹ پڑھنے کے بجائے عوام کو آزاد بحث سے سننے اور فیصلہ کرنے کا موقع دیں۔
وفاقی وزیر نے شاہزیب کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ آئیں بائیں شائیں، شاہزیب کو کھلا چیلنج برقرار ہے۔نیوٹرل اینکر کے ساتھ پروگرام میں بات کریں۔
آئیں بائیں شائیں۔۔حماد اظہر یہ حماد اظہر وہ۔۔پر میرا کھلا چیلنج کے آؤ اور نیوٹرل اینکر کے ساتھ پروگرام میں بات کریں سے بھاگھ گئے جناب۔
کیونکہ خود پتہ ہے انہیں کہ تین سال یہ سردیوں میں گیس کی کمی کی غلط وجوھات لوگوں کو بتاتے رہے اور LNG کی خریداری پر بھی بلکل غلط کمپین چلائی۔ pic.twitter.com/SbdJWzh2ke— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 19, 2021
بھاگ گئے جناب۔ کیونکہ خود پتا ہے اُنہیں کہ 3سال یہ سردیوں میں گیس کی کی کمی کی غلط وجوہات عوام کو بتاتے رہے اور ایل این جی کی خریداری پربھی غلط مہم چلائی۔
حماد اظہر اور شاہزیب میں تلخیاں کیوں؟
عام طور پر وفاقی وزیر حماد اظہر، شاہزیب کے بیشتر پروگراموں میں شرکت کرتے رہے ہیں لیکن 18اکتوبر کو ہونے والے پروگرام میں نجی ٹی وی کے میزبان پہلے نون لیگ کے شاہد خاقان عباسی کو دعوت دی اور پھر اگلے آدھا گھنٹے تک صرف حما د اظہر کو شامل کیا اور اُن سے چبھتے ہوئے سوال کیے۔ شاہزیب کے پروگرام کا موضوع تھا کہ مہنگے پلانٹس سے بجلی کی تیاری، اربوں کا نقصان،نیپرا مسلسل خبردار کررہا ہے لیکن حکومت ماننے کو تیار نہیں۔
شاہزیب کاکہنا تھا کہ ایل این جی خریداری میں مسلسل نااہلیاں ہورہی ہیں اور سردیوں میں گیس بحران آئے گا۔ یہی نہیں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جواب دہی کے بجائے حکومت کی ذاتی تنقید اور الزام تراشیاں پر اتر آتی ہے۔ شاہزیب نے نیپرا کی سالانہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے بروقت این ایل جی کو درآمد کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے۔ انہوں نے وزارت توانائی کی کارکردگی کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا۔ جس پر حماد اظہر سیخ پا ہوگئے۔ جنہوں نے شاہزیب کے پروگرام میں اُنہیں توانائی کے مسئلوں پر لاعلمی کا طعنہ دیا اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ تھوڑی سی معلومات حاصل کرلیتے تو ایسا نہ کہتے۔ البتہ شاہزیب نے جب اس وقت سردیوں میں گیس بحران پر رائے جاننے کی کوشش کی تو حماد اظہر جواب دینے کتراتے رہے اور کہا کہ میں پھر دسمبر والے پروگرام میں آجاؤں گا اور اس پر بھی بات کرلیں گے۔ اس پروگرام کی مختلف ویڈیو کلپس جس میں شاہزیب چھائے رہے، نون لیگ نے وائرل کیں تو وہیں تحریک انصاف نے حماد اظہر کے اُن جوابوں کو سوشل میڈیا پر جاری کیا، جو انہوں نے شاہزیب خان زادہ کے تن و تند سوالات پر دیے تھے۔
آخر گیس کا بحران ہے کیا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ماہ میں جن کمپنیز سے ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا وہ بھی ڈیفالٹ کرگئیں اور صرف کم جرمانہ بھر کر رفو چکر ہوگئیں، جس کے نتیجے میں پاکستانی حکومت نے مہنگی ایل این جی درآمد کی۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی نوید سنائی تھی کہ سردی میں گیس کابحران ہوگا۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ گیس کا بحران عروج پر ہے۔ گھریلو اور کمرشل صارفین بھی اس بحران کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق 18-2017 میں پاکستان میں گیس کی مقامی پیداوار 1458935 ایم ایم سی ایف ٹی تھی جس میں تنزلی آرہی ہے اور گزشتہ مالی سال تک یہ 962397 ایم ایم سی ایف ٹی تک آپہنچی ہے۔یہی وجہ ہے کہ گیس درآمد کی جار ہی ہے جو اس وقت تک ملکی ضرورت کا 23 فیصدکو پورا کررہی ہے۔
Discussion about this post