مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز 197 ووٹ لے کر پنجاب کے نئے قائد ایوان منتخب ہوگئے۔ تحریک انصاف اور قاف لیگ کے امیدوار پرویز الہٰی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔ پورے دن پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کی نذر رہی۔ سب سے پہلے ڈپٹی اسپیکردوست محمد مزاری پر حملے کیے گئے اور پھر اسی طرح اپوزیشن ارکان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 6 گھنٹے تک ہنگامہ آرائی اس قدر بڑھی کہ صورتحال کو قابو کرنے کے لیے پنجاب اسمبلی میں سادہ کپڑوں میں پولیس اہلکاروں کو داخل ہونا پڑا۔ آئی جی پنجاب بھی موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے خود بھی ایوان میں پہنچے۔ اس ساری صورتحال میں قاف لیگ اور پی ٹی آئی نے قائد ایوان کے انتخاب کا بائی کاٹ کیا۔ دوسری جانب پرویز الہٰی نے دعویٰ کیا کہ انہیں بھی مارا پیٹا گیا۔
انہوں نے یہاں تک کہا کہ انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔ پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ کا انتخاب جیتنےوالے حمزہ شہباز نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج ڈپٹی اسپیکر پر حملہ ایوان کے تقدس پر حملہ ہے۔ انہوں نے اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ وزیراعلیٰ نہیں بلکہ کارکن بن کر صوبے کی خدمت کریں گے۔
Discussion about this post