دنیا بھر میں ایک اور بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے آگیا، جس کے بعد متعدد ممالک میں کھلبلی مچ گئی، آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے سوئس بینک کے 70 سال سے زائد اکاؤنٹ ہولڈرز کی 100 ارب ڈالرز سے زائد کے کھاتوں کی تفصیلات جاری کردی ہے، جن کا تعلق 160 ممالک سے ہے، ان ڈیٹا لیک میں منشیات، انسانی سمگلنگ، منی لانڈرنگ، کرپٹ سیاستدانوں کے کھاتوں کے علاوہ جنگی جرائم، انسانوں پرتشدد میں ملوث افراد بھی اکاؤنٹ ہولڈرہیں۔ ان میں قازقستان کے صدر کے خاندان کے سوئس بینکوں میں 17 ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے شامل ہیں جبکہ آذربائیجان کی طاقتور شخصیت کے بیٹوں نے بھی منی لانڈرنگ سے مال بنایا ہے۔
او سی سی آر پی کی جانب سے جاری سوئس بینک کے 18 ہزار بینک اکاونٹس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کا نام بھی آيا ہے۔ اُن کے دور ميں ايک اکاؤنٹ ميں 230 ملين سوئس فرانک موجود تھے، سابق مصری آمر حسنی مبارک اور سابق مصری انٹیلی جنس طیف عمر سلیمان کے بھی سکریٹس بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی شامل ہیں جبکہ زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے کو ایک بینک نے 10 کروڑ ڈالرز کی بھاری رقم دی تھی جو انہوں نے اپنے مخالفین کے لیے استعمال کیا تھا۔
اس تہلکہ خیز انکشافات میں آرگنائزڈ کرائم کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ سمیت 46 میڈیا اداروں نے خدمات سرانجام دی ہیں، جو اب تک کی سوئس بینکوں کے خفیہ اکاؤنٹس کی سب سے بڑی تحقیقات ہیں۔ او سی سی آر پی کا کہنا ہے کہ آج تو صرف چند کے نام سامنے آئے ہیں آنے والے دنوں میں مزید ہوشربا انکشافات کیے جائیں گے۔
Discussion about this post