سندھ کے ضلع بدین سے تعلق رکھنے والے رجندر بڑے تعلیمی معرکے میں بازی لے گیا، سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کرکے کردیا یہ پیغام عام کہ پاکستان کی اقلیتی برادری کے نوجوان بھی کسی سے کم نہیں، وہ سرحدوں میں ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی ملک کا نام روشن کرنے کے قائل ہیں۔ سی ایس ایس کے سالانہ امتحان 2021 میں کل 17 ہزار 240 امیدوار شامل تھے اور ان میں ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد محض 207 افراد کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جن میں سے پورے پاکستان سے ان 207 امیدواروں میں 134 مرد جبکہ 73 خواتین کا نام شامل ہے۔ سینٹرل سپیریئر سروس کے امتحان کو سر کرنے کے بعد رجندر کو پولیس سروس پاکستان پی ایس پی کے لیے تجویز کیا گیا ہے تاہم ابتدائی طور پر انہیں اے ایس پی پراسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ آف پولیس پر تعینات کیا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر مجندر نے شیکس پیئر کا ایک قول شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ”قسمت محنت کے خول میں رہتی ہے۔ وہ سب اچھا ہے جس کا اختتام اچھا ہے”۔
‘Fortune lives In labour’s shell; all is well that Ends well’
With the prayers of family and friends, qualified CSS-2021 and have been allocated to the Police Service of Pakistan (PSP)
— Rajender (@RajaRajender) February 15, 2022
مستقبل کے اے ایس پی رجندر نے امتحان پاس کرنے پر اپنے اہلخانہ اور دوستوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ سب کی دعاؤں کا بے حد شکریہ۔ اس سے قبل اس سی ایس ایس 2020 میں سندھ سے ہی تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ثنا رام چند نے بھی سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تھا جس کے بعد وہ اب بطور پہلی ہندو خاتون پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
Discussion about this post