سرکاری اداروں کی غفلت کھل کر سامنے آئی۔ مقامی انتظامیہ نے محکمہ موسمیات کی وارننگ کو مسلسل نظر انداز کیا دوسری جانب محکمہ موسمیات کی لاپرواہی پر سے بھی پردہ چاک ہوا۔ محکمے نے دو گھنٹے پہلے برفانی طوفان کے خطرے کا حتمی الرٹ جاری نہیں کیا تھا، محکمہ جنگلات، ہائی وے کنٹرول موٹروے پولیس اور ریسکیو اداروں سب نے سستی اور نااہلی دکھائی، برف ہٹانے اور سڑکیں صاف کرنے کی مشینری بھی طے شدہ مقام پر نہیں تھیں، ہائے وے کنٹرول نے معتدد ہنگامی پیغامات ملنے کے باوجود بروقت مشینری نہیں بھیجی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق باڑیاں روڈ پر برف ہٹانے اور صفائی کرنے والی گاڑی بھی بند ہوگئی، آپرہٹر نے بتایا کہ برف ہٹانے والی گاڑی خراب ہے، گاڑی موقع پر پہنچی تو ڈیزل ہی ختم تھا۔ طوفان سے لوئٹوپہ، ٹھنڈہ جنگل، گلڈنہ، چٹہ موڑ پر درخت گرے، بجلی کی تاریں بھی ٹوٹیں۔
محکمہ جنگلات کے ملازمین نے اطلاع ملنے کے بعد شکایتی نمبرز ہی بند کردیے۔ بجلی کے تار گرنے سے مری کے انسپکٹر کی گاڑی بھی جلی، برفانی طوفان قیامت ڈھا کر چلا گیا تو ریسکیو اداروں نے دن کی روشنی میں کام شروع کیا۔ سانحہ مری کی تحقیققات کرنے والی کمیٹی اب یہ ابتدائی رپورٹ منگل کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کرے گی۔
یاد رہے کہ 7 اور 8 جنوری کو مری میں بدترین برفانی طوفان نے جہاں نظام زندگی کو مفلوج کیا وہیں 22 سے زائد سیاح موت کی آغوش میں بھی جاسوئے ۔ جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں سیاح جگہ جگہ برف کے تودوں کی وجہ سے کئی دنوں تک مری میں پھنسے رہے۔ وزیراعظم عمران خان نے واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا حکم دیا تھا۔
Discussion about this post