بانی پاکستانی محمد علی جناح کی مسلمانوں کے لیے جدوجہد اور پھر انگریزوں سے ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں ذہانت اور قابلیت کے استعمال کی دنیا معترف ہے اور اسی بات کو سماج وادی پارٹی کے صدر آکلیش یادیو لکھنو میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے دہرایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان محمد علی جناح تحریک آزادی کے متحرک اور فعال رہنما تھے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ نہرو اور گاندھی نے ایک ہی درس گاہ سے قانون کی تعلیم حاصل کرکے ہندوستان کی آزادی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
آکلیش یادیو کا یہ اعتراف درحقیقت اس جانب اشارہ بھی ہے کہ باشعور بھارتی قائد اعظم محمد علی جناح کی قائدانہ صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہیں، جنہوں نے مشکل حالات میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی اور دنیا کے نقشہ پر پاکستان کا نام ابھارا۔ اب آکلیش یادیو کا یہ اعترافی بیان، انتہا پسند اور متعصب بھارتیوں کے تن بدن میں آگ لگاگیا ہے، جنہوں نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ کے خلاف مورچہ بنالیا ہے اور اُنہیں بھی فاسٹ بالر محمد شامی کی طرح پاکستان جانے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔
دوسری جانب آکلیش یادیو کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے وہی کچھ کہا ہے جو حقیقت ہے۔ اِس پر واویلا مچانا درحقیقت انتہا پسندی کی دلدل میں دھنسے آر ایس ایس اور اس کے پیروکار بی جے پی کے رہنماؤں کو ہضم نہیں ہورہی۔اس سے قبل سابق بھارتی وزیر داخلہ آنجہانی جسونت سنگھ بھی قائد اعظم محمد علی جناح کی تعریف کرنے پر تنقید کے وار سہہ چکے ہیں۔
Discussion about this post