قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات ترمیمی بل 2021 کی تحریک پیش کی گئی، جس کے تحت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے لیے ارکان سے رائے شماری کی گئی۔ اس تحریک کے حق میں 221جبکہ مخالفت میں 203ووٹ آئے۔ جس کے تحت سمندر پار پاکستانیوں کوو وٹ دینے کا حق مل گیا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستان ووٹ کا استعمال کیسے کریں گے۔ یہ سوال بہت اہم ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن، نادرا کی مدد سے ایسے نظام پر کام کرے گا جو تکنیکی اعتبار سے موثر، محفوظ اور خفیہ ہونے کے ساتھ ساتھ قابل قبول بھی ہو۔ نئے قانون کے تحت نادرا کا وہ شناختی کارڈ جو خاص طور پر اوورسیز پاکستانی کو جاری کیا جاتا ہے، اسے رکھنے والا ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔
ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مشین ریڈایبل پاسپورٹ رکھتے ہوں۔ ایسے سمندر پار پاکستانی جو عارضی یا مستقل طور پر کسی دوسرے ملک میں رہتے ہوں یا انہیں پاکستان سے منتقل ہوئے 6ماہ کا عرصہ بیتا ہو۔ وہ ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن او پی ایف کے اعداد و شمارکا جائزہ لیں تو اس وقت 90 لاکھ سے زیادہ پاکستانی کسی نہ کسی ملک میں ہیں۔ ان میں ایک بڑی تعداد میں خلیجی ریاستوں میں ہے۔ جہاں وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امکان یہی ہے کہ نادر ا اور الیکشن کمیشن مل کر ایسا نظام متعارف کریں گی، جس کے ذریعے یہ سمندر پار پاکستانی انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے اوور سیزپاکستانیوں کے لیے جاری شناختی کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے ووٹ کا حق استعمال کریں گے جبکہ ان کا ای میل آئی ڈی ہونی بھی ضروری ہے ۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ
www.overseasvoting.gov.pk
پر غیر ملکی پاکستانی اپنی تمام تر معلومات جس میں ای میل ایڈریس اور موبائل فون نمبر شامل ہے وہاں خو د کو رجسٹرڈ کرائے گا۔جس میں این آئی سی او پی کارڈ میں درج 13ہندسوں کا شناختی کارڈ نمبر بھی درج کرائے گا۔ یہی نہیں اس کارڈ کے جاری ہونے کی تاریخ اور مشین ریڈیبل پاسپورٹ نمبر کے ساتھ ٹریکنگ آئی ڈی نمبر جو پاسپورٹ پر درج ہوتا ہے۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن 2تصدیقی سوال، رجسٹرڈ کے خواہش مند سمندر پار پاکستانی سے دریافت کرے گا۔ جن کے تسلی بخش جواب آنے کے بعد یہ ووٹرکا نام اس کی مقامی لسٹ سے خارج کردیا جائے گا۔ الیکشن کے وقت خود کار نظام ای میل کے ذریعے سمندر پار پاکستانی کو ووٹر پاس بھیجیں گا۔ جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ اپنی مرضی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کا حلقہ منتخب کرتے ہوئے من پسند امیدوار کو آن لائن ووٹ دے گا۔ جس کے بعد مقررہ وقت ختم ہونے پر الیکشن کمیشن تمام تر آ ن لائن ڈیٹا اکٹھا کرکے نتایج کا اعلان کرے گا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں انٹر نیٹ ووٹنگ کو غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ کوئی بعید نہیں کہ ڈیٹا ہیک ہوجائے۔ اسی لیے اب کہا جارہا ہے کہ ایسا فل پروف نظام لایا جائے گا، جو ہر قسم کے خدشات اور تحفظات سے محفوظ ہو۔ وزیراعظم عمران خان کاماننا ہے کہ اوورسیز پاکستانی پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہیں ووٹ کا حق دینا ان کی حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ بہرحال جو تکینکی خامیاں ہیں، اسے دور کرنے کے لیے حکومت نے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا بھی اشارہ دیا ہے۔
Discussion about this post