تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے حکومت میدان میں آگئی ہے۔ ملک بھر میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ تحریک انصاف کے درجن بھر کارکنوں کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔ پنجاب، سندھ اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔ حماد اظہر کا دعویٰ ہے کہ ان کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ اُدھر محمود الرشید نے بھی کچھ ایسا ہی دعویٰ کیا ہے ۔
لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں اس وقت ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جب تحریک انصاف کے کارکن ساجد کی گرفتاری کے لیے پولیس پہنچی تو مکان کی چھت سے پولیس ٹیم پر فائرنگ کی گئی، جس کی زد میں آکر پولیس اہلکار کمال احمد جاں سے چلے گئے۔ پولیس نے ساجد اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے واقعے کی رپورٹ آئی جی پولیس سے طلب کرلی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کا کہنا تھا کہ عمران خان دہشت گرد ہیں، کمال احمد کا قاتل عمران خان، شیخ رشید اور ان کے حواری ہیں۔ پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں۔ فائرنگ ثبوت ہے کہ یہ پرامن مارچ چاہتے ہی نہیں تھے۔ گالیاں برسانے والوں نے گولیاں برسانا شروع کردی ہیں، قانون کو ہاتھ میں لیاگیا ہے، قانون جواب لے گا عمران خان مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کررہے ہیں ۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ کمال احمد کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ ملک میں خانہ جنگی، افراتفری ، فساد اور انتشار کو قانون کے راستے سے روکیں گے ۔ شہید پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دیں گے۔ شہید اہلکار کے اہل خانہ کی کفالت اور بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری حکومت لے گی۔
دوسری جانب سندھ میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ جس کے تحت صوبے بھر میں جلسے، جلوس اور اجتماعات پر پابندی ہے۔ کراچی میں سندھ پولیس نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی ارسلان تاج، بلال غفار، سعید آفریدی اور شاہ نواز جدون کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ سہراب گوٹھ سے رکن قومی اسمبلی سیف الرحمان کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ لاہور سے اب تک 73 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اُدھر اسلام آباد جانے والے راستوں کو کنیٹرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔
عمران خان کا ردعمل
کارکنوں کی گرفتاری پر تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ٹوئٹس کے مطابق پرامن احتجاج شہریوں کا حق ہے۔ چھاپوں نے ایک بار پھر وہی کچھ دکھایا، جس سے واقف ہیں کہ جب بھی اقتدار ہاتھ لگتا ہے تو نون لیگ فسطائیت پر اترتی ہے۔ سوالات اٹھارہاہے۔معیشت پہلےہی تباہی کے گڑھے میں اتر چکی ہے۔ ڈاکوؤں اور ان کے آقاؤں کو خبردارکرتے ہیں کہ یہ غیر جمہوری اور سفاکانہ اقدامات معاشی صورتحال میں مزید ابتری کے موجب بنیں گے اور ملک کو طوائف الملوکی کی جانب دھکیلیں گے۔ پی ٹی آئی حکومت کیخلاف پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز اور جمعیت علمائے اسلام کے جلوسوں کو روکا گیا ناہی ان کےکارکنان کیخلاف کسی قسم کی چھاپہ مار کاروائیاں کیں۔ ڈیموکریٹس اور کلپٹوکریٹس میں یہی تو فرق ہوتا ہے۔
پرامن احتجاج ہمارےشہریوں کاحق ہے۔ پنجاب+ اسلام آباد میںPTI کارکنان+رہنماؤں کیخلاف ظالمانہ چھاپوں نے ایک مرتبہ پھرہمیں وہی کچھ دکھایاہےجس سےہم واقف ہیں کہ جب بھی اقتدار ہاتھ لگتاہے نون لیگ فسطائیت پراترتی ہے۔یہ کریک ڈاؤن(کٹھ پتلیوں کی) ڈوریاں تھامنے والوں پربھی سنجیدہ
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 23, 2022
Discussion about this post