یہ کوئی نئی بات نہیں کہ نجی ٹی وی کی میزبان کرن ناز کو لے کر سوشل میڈیا پر تعریف یا تنقید نہ ہوئی ہو، ماضی میں ایسی کئی مثالیں مل جائیں گی، جن میں نجی ٹی وی کی ہوسٹ نے کئی چبھتے ہوئے سوالوں کے ساتھ اپنے شو کو موضوع بحث بنایا ہو، یہی وجہ ہے کہ ان کے پروگرام کو پسند کرنے والوں کا ایک وسیع حلقہ ہے،وہیں اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 7سے 8بجے کے دوران ریٹنگ کے حصول کے لیے کچھ ایسا کرتی ہیں کہ سوشل میڈیا پر بھی چھا جائیں۔
آخر اس بار ہوا کیا؟
ماہر تعلیم اور دانشور پرویز ہود بھائی نے ایک اور نجی چینل کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ اپنی کلاس میں لڑکیوں کو پڑھاتے تھے تو ان میں سے کچھ طالبات حجاب یا برقعہ پہنا کرتیں۔ اُن کے مطابق اِن طالبات کی حرکات و سکنات عجیب و غریب ہوتیں۔ جو کسی بھی صورت نارمل لڑکیاں نہیں کرتیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا تھا کہ جیسے وہ کلاس میں موجود ہی نہیں ہیں۔ پرویز ہود بھائی کے اس بیان پر سوشل میڈیا میں کافی بحث بھی ہورہی ہے۔ جسے ہدف تنقید کرن ناز نے کچھ انوکھے انداز میں اپنایا۔
وہ کچھ یوں کہ شام میں اپنے شو کے دوران لگ بھگ 12منٹ تک با حجاب ہوکر میزبانی کی۔انہوں نے موضوع بنایا کہ حجاب کرنے والے خواتین کیا نارمل نہیں ہوتیں؟ اُن کے سوال تھے کہ خواتین کی قابلیت کا اُن کے کپڑوں سے کیا تعلق ہے؟ اس سلسلے میں انہوں نے کیپٹن پائلٹ شہناز لغاری کی مثال دی، جو باحجاب ہو کر جہاز اڑاتی ہیں، اسی طرح رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کا بھی تذکرہ کیا، جو اب خود کو مکمل ڈھانپ کر ایوان اور میڈیا کے سامنے آتی ہیں۔ پروگرام کے دوران انہوں نے ماہر تعلیم ڈاکٹر سلمیٰ، نصرت سحر عباسی اور ڈاکٹر معیز کی رائے بھی جانی۔ کرن ناز نے بعد میں حجاب اتار کر ہی پروگرام کیا۔
نقاب کے معاملے پر معاشرے کی ذہنی کشمکش
شوکو لے کر سوشل میڈیا پر خاصی تنقید اور تعریف بھی کی جارہی ہے۔ صارف وقاص احمد گوندل نے کرن ناز کی تصویر کے ساتھ تحریر کیا کہ ’ویل ڈن کرن ناز۔ایک اور صارف ایم سفیان بسرا کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ کرن ناز کا شو باقاعدگی سے دیکھتے ہیں، جو حساس اور چبھتے ہوئے موضوعات پر کھل کر آواز بلند کرتی ہیں۔
This is the reason I love to watch @kirannaz_KN show daily bcz she always raises her powerful voice against offenders.
Last night she did her show while wearing Hijab to show the world Hijab is not a problem for any woman. 👍😘
More power to you ma’am. Stay strong 💪 #SamaaTV pic.twitter.com/uQsGSOIPnw— M Sufyan Basra (@msufyanbasra) September 17, 2021
ملک علی رضا کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی پسند کا انتخاب کرے۔ کسی پر زبردستی کوئی چیز تھونپی نہیں جاسکتی۔ ایک صارف مدثر علی کھر نے کرن ناز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اگر آپ کو حجاب پسند ہے تو کل سے حجاب میں اینکرنگ کریں، ورنہ ریٹنگ کے لیے مذہب کی آڑ نہ لیں۔
Everyone appreciating her choice that good to see. Her main thing is her own choice not forced by outsiders .
Kiran Naz on #SamaaTVpic.twitter.com/Sw31yxPM15
— Malik Ali Raza (@MalikAliiRaza) September 17, 2021
ایک اور صارف نے کرن ناز کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ جو کام آپ خود نہیں کرتیں، دوسروں کو اس کی تلقین نہ کریں۔ بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ اصل میں ریٹنگ کے لیے کیا جارہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ حجاب اور نقاب پر پورا سیگمنٹ کرنے کے بعدکرن ناز نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ روپ اس لیے اپنایا تھا تاکہ یہ پیغام دنیا بھر کو جائے کہ حجاب پہننے سے سوچ یا لفظوں میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، کرن ناز نے جاتے جاتے یہ بھی کہہ دیا کہ بریک کے بعد ’نارمل‘ طریقے سے پروگرام کا آغاز کریں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ متعلقہ ٹی وی چینل نے جب یہ شو، یوٹیوب پراپ لوڈ کیا تو کرن ناز کے ’نارمل طریقے‘ کے ادا کیے ہوئے جملے کو حذف کردیا۔ درحقیقت پورے سیگمنٹ کو اچھی طرح ادا کرنے کے بعد کرن ناز کا یہ کہنا کہ بریک کے بعد ’نارمل طریقے‘ سے پروگرام کی شروعات کرتے ہیں، ان کے پورے سیگمنٹ کے بیانیے کی نفی کررہا ہے۔ ۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پہلے بولو پھر تولو۔ دونوں فریقین کے نظریات سے یہ گمان ہوتا ہے کہ اُن کی نیت فقط اپنے آپ الگ دکھانا منظور تھا، دونوں نظریات جوکہ بہت سارے معاملات میں بہت مختلف ہیں، پھر بھی وہ ایک دوسرے پر دھونس یا زبردستی کے ذریعے اپنی آرا یا مرضی کو تھونپ نہیں کرسکتے۔
ہم اِس وقت ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں، جہاں شدت پسندی دونوں طرف سے دکھائی جاتی ہے۔ اگر یہی لوگ اپنے افکار سے بخوبی واقف ہوتے تو ایک دوسرے کو زیر کرنے بجائے ایک دوسرے کے لیے کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جو جو زیب تن کرتا ہے، اسے اپنی پسند اور ناپسند کے انتخاب پر چھوڑ دیتے۔
Discussion about this post