کیا کراچی کی سیاست پھر سے گرم ہونا شروع ہوگئی ؟ وہ سیاست جو گزشتہ کئی برسوں سے سرد پڑی تھی اب ایک بار پھر سڑکوں پر لڑی جارہی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کیا کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی جدوجہد میں ہے؟ وفاقی حکومت کراچی میں ہونے والے مظاہرے اور احتجاج پر پولیس تشدد کے خلاف اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ بدھ کو اُس وقت پورے شہر میں ہلچل مچ گئی جب ایم کیو ایم پاکستان کی ایک ریلی کراچی پریس کلب سے اچانک وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف بڑھنے لگی۔ ایم کیو ایم پاکستان بلدیاتی قانون کے خلاف سڑکوں پر نکلی تھی ۔ ہزاروں کارکن تھے جو پیپلز پارٹی کے نئے اقدام کو ” کالا قانون ” قرار دے رہے تھے۔ وہی بلدیاتی قانون جس کے خلاف جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے باہر تین ہفتوں سے دھرنا دے رہی ہے لیکن صوبائی حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
ایم کیوایم پاکستان کے کارکنوں، رہنماؤں اور اراکان اسمبلی کے قدم اس وقت لڑکھڑائے جب پولیس نے انہیں ریڈ زون میں جانے نہیں دیا۔ اس موقع پر مظاہرین کو روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا ۔ آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی ۔ چند ہی لمحے میں وزیراعلیٰ ہاؤس کا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کا الزام ہے کہ پولیس نے بوڑھوں اور خواتین پر بھی مبینہ طور پر بدترین تشدد کیا۔ کئی زخموں سے ایسے چور ہوئے کہ اسپتال پہنچ گئے ۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کا سر پھٹ گیا جبکہ کئی خواتین اور بچوں کے بے ہوش ہونے کی اطلاعات ہیں۔
وزیر اعلی ہاوس کے باہر احتجاج کرنے پر پولیس کا ایم کیو ایم کے ورکرز پر لاٹھی چارج درجنوں ورکرز کو حراست میں لے لیا گیا#MQM #Rally #Karachi pic.twitter.com/jmkebvBn9x
— Samar Abbas 🌏 (@Samarjournalist) January 26, 2022
ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ اُس کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ۔ جبکہ مبینہ طور پر پولیس تشدد کی بنا پر ایک کارکن جان سے بھی گیا۔ دوسری جانب اس پرتشدد واقعے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں عامر خان اور خالد مقبول صدیقی نے جمعرات کو یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ۔
Huge anti govt protest in #Karachi, police use teargas, baton charge to disperse the protesters.#SindhPolice personnel used teargas shelling on women and infants at #MQMProtest rally.
Infant children couldn’t breathe due to intense shelling. #MQM #SindhiRalli #Sindh pic.twitter.com/kVC2KejR80— Mirza (@Mirza45994191) January 26, 2022
کراچی میں رات گئے اچانک ہی ایک بار پھرنامعلوم افراد نے کاروباری مراکز بند کرانا شروع کردیے گئے۔ یہ وہی نامعلوم افراد تھے جو کئی برسوں سے غائب تھے لیکن سندھ حکومت کی لاپرواہی اور غیر ضروری ایکشن کی بنا پر ایک بار پھر فعال ہوگئے۔ کئی علاقوں میں دکانیں بند کرادی گئیں جو بعد میں پولیس کے ایکشن کی وجہ سے دوبارہ کھولی گئیں۔
لیجیے کراچی میں پھر نامعلوم افراد سرگرم ۔۔ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے گلشن اقبال میں زبردستی کاروبار بند کرادیا pic.twitter.com/jraNHTdzJt
— Irfan ul Haque (@IrfanHaqueS) January 26, 2022
ایم کیو ایم رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ استعفیٰ دیں۔ وفاقی حکومت آئی جی سندھ کو تبدیل کرے ۔ اسی طرح بلدیاتی قانون کو فوری طور پر کالعدام قرار دیا جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی پر تشدد کے خلاف وزیراعظم عمران خان سمیت وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی رہنما کھل کر سندھ حکومت پر تنقید کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ایک مرتبہ پھر کراچی کی سیاست میں اتھل پتھل ہونے والی ہے۔ کراچی کی سیاست کا پارہ ایک بار پھر ہائی ہورہا ہے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کا یہ احتجاج اور ریلی ایسے وقت میں ہورہی ہے جب بدھ کو ہی بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم پاکستان پر تنقید کی تھی۔ جبکہ چند دن پہلے ایم کیو ایم پاکستان کے ایک رہنما خلیل الرحمان کی ٹنڈوالہ یار میں مبینہ طور پر پولیس تشدد میں ہلاکت ہوئی ۔
@SadaqatHussain_ MPA of @MQMPKOfficial dragged on the roads by PPP backed police. This is how they treat Mohajirs. #CMSindhMustStepDown pic.twitter.com/fGscy6Sc82
— Vaquas Alvi (@VaquasAlvi_) January 26, 2022
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ ماضی میں کراچی سے اٹھنے والی تحریکیں ملکی سیاست کا رخ بدل کر رکھ دیتی تھیں اب ایسے میں جب گزشتہ 6 برس سے کراچی میں سیاسی درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے گر گیا ہے۔ کیا اس بار ایم کیو ایم پاکستان کا یہ احتجاج کسی بڑے طوفان کا پیشہ خیمہ ثابت ہوگا؟ شہری علاقوں میں احساس محرومی کی چنگاری اس بار کتنی بھڑکے گی ؟ کیا ایک بار پھر ایم کیو ایم پاکستان کا یوں فعال ہونا ۔ یوں سڑکوں پر احتجاج اور مظاہرے کرنا متوقع انتخابی عمل کی تیاری کا حصہ ہے؟ یا پھر اس کے پس پردہ مقاصد کچھ اور ہیں ؟ ایم کیو ایم پاکستان سے نکالے جانے والے سنیئر رہنما فاروق ستار کی بہادر آباد آمد اس جانب بھی اشارہ کررہی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو دوبارہ بحال کرنے کی جدوجہد میں ہے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے گرد اب کیا گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ؟ کیونکہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم پاکستان کے بعد اب پاکستان سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے بھی اتوار کو بلدیاتی قانون کے خلاف فوارہ چوک پر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔
Dr Farooq Sattar along with a group of workers reached MQM-Pakistan Bahadurabad office.
#CMSindhMustStepDown
#جینے_دو_مہاجر_کو pic.twitter.com/G7N3BsIJDu— Hani Qureshi (@HaniQureshi5) January 26, 2022
کچھ تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا بدھ کو ہونے والا احتجاج اور مظاہرہ کہیں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن سے متعلق رپورٹ سے توجہ ہٹانا تو نہیں؟ کیونکہ مرکز میں ایم کیو ایم پاکستان حکومتی اتحادی ہے۔ بہرحال نظر یہی آرہا ہے کہ آنے والے دنوں میں کراچی کی سیاست میں ایک بار پھر بھونچال آنے والا ہے ۔ پیپلز پارٹی شہری علاقوں میں اپنی حکمرانی کا خواب جو دیکھ رہی ہے ، وہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کی موجودگی میں پورا ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ کیا احتجاج اور دھرنوں کی اس سیریز کے دباؤ میں آکر سندھ حکومت مجبور ہوجائے گی کہ بلدیاتی قانون کو واپس لے ؟ ان سوالوں کا جواب آنے والے دنوں میں ملنے والا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس قانون کے خلاف پیپلز پارٹی کے خلاف سب جماعتوں نے مورچہ بنالیا ہے۔
Discussion about this post