ایک بار پھر پاکستانی مڈل آرڈر بلے باز دھوکہ دے گئے۔ 146کا افتتاحی آغاز ملنے کے بعد توقع تھی کہ پاکستانی بلے باز اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور بڑی لیڈ لے کر بنگلہ دیشی بلے بازوں کے لیے مسائل کے پہاڑ کھڑے کردیں گے لیکن صرف83رنز کے اضافے سے پاکستان کی 7وکٹیں گریں۔
وہ تو بھلا ہو فہیم اشرف کا جنہوں نے ٹیل اینڈر کے ساتھ مل کر بنگلہ دیشی لیڈ کو کم سے کم کرنے کی جدوجہد جاری رکھی۔ ورنہ ان سے قبل تو سابق کپتان اور تجربہ کار بلے باز اظہر علی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ یوں اظہر علی 2010سے اب تک سب سے زیادہ 18بار صفر پر آؤٹ ہونے والے ٹیسٹ کھلاڑی بن چکے ہیں۔ بابراعظم جو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی رنز بنانے کی کوشش کرتے رہے۔ اُن کی آؤٹ آف فارم ٹیسٹ میں بھی جاری ہے۔ پاکستان کے 5کھلاڑی تو ڈبل فیگرز میں بھی نہیں پہنچ سکے۔
فواد عالم 8، محمد رضوان 5اور حسن علی 12رنز بنا سکے۔ بلاشبہ بنگلہ دیشی بالرز نے زبردست کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ان میں تجل اسلام نمایاں رہے۔ جنہوں نے 116رنز دے کر 7کھلاڑیوں کو ڈریسنگ روم کی راہ دکھائی۔ پاکستان کی جانب سے ٹاپ اسکورر عابد علی 133رنز بنا کر نمایاں رہے۔ ان کے علاوہ عبداللہ شفیق نے 52اور فہیم اشرف نے 38رنز کی اننگ کھیلی۔ پاکستان کی جب آخری وکٹ 286رنز پر گری تو بنگلہ دیش کی سبقت 44رنز برقرار تھی۔ میزبان ٹیم کو ایک بار پھر شاہین شاہ آفریدی نے جکڑ لیا۔ جنہوں نے دوسری اننگ میں بنگلہ دیش کی 4میں سے 3وکٹیں حاصل کیں۔ اور رواں سال سب سے زیادہ 42ٹیسٹ وکٹیں لینے والے بالر بھی بن گئے ہیں۔
شاہین کی تباہ کن بالنگ کے سامنے کوئی بلے باز ٹک کر نہیں کھیل پارہا۔ کھیل کا تیسرا دن جب ختم ہوا تو بنگلہ دیش نے لیڈ83رنز پر پہنچ چکی تھی۔ مشفق الرحیم 12اور یاسر علی 8رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ اس میچ کا فیصلہ ہوجائے گا۔یاد رہے کہ کھیل کے تیسرے دن 14وکٹیں گریں۔
Discussion about this post