سعودی محکمہ شہری امور نے کہا ہے کہ نئے سعودی شناختی کارڈ میں خواتین کو حجاب کے بغیر تصویر لگانے کا پابند بنانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں کوئی صداق نہیں، جو کچھ کہا جارہا ہے وہ بے بنیاد ہے، عوام الناس کو چاہیے کہ خبریں مصدقہ ذرائع سے حاصل کریں۔ سعودی وزارت کونسل کے مطابق ’خاتون کے لیے گردن اور سر ڈھانپنا ’لازمی ہے‘۔ صرف 10 سے 14 برس کی خواتین سر ڈھانہے بغیر تصویر دے سکتی ہیں۔ بعض صحت کی حالتوں میں بڑی عمر کی خواتین بھی اس استثنی کی اہل ہو سکتی ہیں۔
ترجمان محمد الجاسر نے السعودیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ’ پلاسٹک سرجری کے باعث چہرے کے نقوش تبدیل ہونے پر تصویر تبدیل کرنے کی درخواست اسی وقت قابل قبول ہوگی جب اس کے ساتھ میڈیکل رپورٹ بھی بھیجی جائے گی‘۔
ترجمان کا کہنا تھا’ قومی شناختی کارڈ کے لیے سعودی شہری کی قومی لباس میں تصویر کے لیے شماغ اورغترہ زیب تن کرنا اور خواتین کی باحجاب تصویر ضروری ہے‘۔
#الأحوال_المدنية تطلق خدمة تجديد بطاقة الهوية الوطنية إلكترونيًا عبر ” #أبشر”
• رفع صورة شخصية من خلال أبشر تتماشى مع اشتراطات ومتطلّبات الخدمة.
• طلب إيصال البطاقة إلى العنوان.
يستفيد من الخدمة المواطن والمواطنة في حال تبقي 180 يومًا أو أقل على انتهاء بطاقة الهوية الوطنية. pic.twitter.com/2jcktyFjUl
— بندر السليس (@BmsKsa) June 12, 2022
خیال رہے کہ سعودی وزارتی کونسل نے احوال مدنیہ قانون (شناختی کارڈ، برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے والا قانون) کے لائحہ عمل کی دفعہ 17 میں ترمیم کی ہے۔ جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ شناختی کارڈ کے اجرا کے لیے خواتین پر لازم ہے کہ وہ بال اور گلے کو ڈھانپے رکھیں، یہ شق ہٹانے کی وجہ سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ حکومت نے خواتین کو بغیر حجاب تصویر لگانے کا پابند بنا دیا ہے۔
Discussion about this post