شیر تھا، آپ ہی بچا لیتیں، یہ جملہ ہے معروف اداکار و میزبان یاسر حسین کا جنھوں نے اسے کراچی چڑیا گھر میں نایاب نسل کے سفید شیر کی ہلاکت پر مسلم لیگ نون کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو لکھ کر ٹیگ کیا ہے۔ یاسر انتہائی خراب صحت کے شکار شیر کی ہلاکت کے بارے میں اپنے انسٹاگرام اکاونٹ سے اسٹوری شیئر کی اور لکھا کہ’کراچی چڑیا گھر میں شیر کی ہلاکت پر انتظامیہ کو شرم کرنی چاہیے’۔
شیر کیسے مرا؟
کراچی زو میں موجود سفید شیر مرنے سےپہلے تقریباً 20 روز تک شدید بیمار اور لاغر رہا اور اس دوران بغیر کچھ کھائےپئیے ایک جگہ نڈھال پڑا رہا، چڑیا گھر کی انتظامیہ کے بقول یہ جانور نمونیا کا شکار تھا اور نہایت کمزور ہونے کے باعث دوران علاج ہی مر گیا۔ بعض حکام کا کہنا ہے کہ شیر ٹی بی کی بیماری میں مبتلا تھا جس کے باعث اس کے پھیپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ شیر کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ آنے پر ہی موت کی اصل وجہ سامنے آئے گی، البتہ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک وقت میں انتہائی خوبصورت اور بھاری بھرکم شیر کی آخری دنوں میں ہڈیاں نکل آئیں تھیں اور گوشت ختم ہوجانے سے اسکی پسلیاں تک واضح ہوگئیں تھیں۔
We have no right to zoos if this is how we treat animals….Karachi Zoo fails to pay food suppliers….The animals are already in awful shape.
Let’s shut down all zoos @anikasleem @FOURPAWSUSA shame on #KarachiZoo pic.twitter.com/EAeh62hxaL— anila (@anilaumair_) November 23, 2021
خوبصورت اور نایاب جانور کراچی کیسے آیا؟
نایاب نسل کے اس سفید شیر کو افریقا سے 2012 میں درآمد کیا گیا تھا، شیر کو اُس وقت ایک کروڑ روپے کی خطیر رقم ادا کر کے لایا گیا تھا، اس وقت اسکی کی عمر 14 سے 15 سال تھی اور یہ جنگل میں پلا ہوا نہایت صحت مند اور خوبصورت جانور تھا۔
ذمہ داری کس کے سر ؟
اس واقعے پر محکمہ بلدیات سندھ نے کارروائی کرتے ہوئے غفلت کے مرتکب افسر خالد ہاشمی کو معطل کردیا ہے۔ نوٹیفیکشن کے مطابق مذکورہ افسر کی غفلت کے باعث چڑیا گھر میں سفید شیر ہلاک ہوا اور مذکورہ افسر کے خلاف قواعد کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی شیر کے مرنےکی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ابھی چند روز پہلے ہی کی بات ہے کہ چڑیا گھر میں جانوروں کے کھانے کا انتظام کرنے والے ٹھیکیدار نے کئی ماہ سے بقایہ جات ادا نہ ہونے کے باعث ڈیلیوری بند کردی تھی جس کی وجہ سے تین روز تک چڑیا گھر کے بے زبان جانوروں بھوکے رہے تھے۔ بعد ازاں معاملات طے پانے کے بعد انہیں کھانا پینا فراہم کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
سوشل میڈیا صارفین بشمول سیلیبرٹیز نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ بعض صارفین نے تو سرے سے زو کلچز کو ہی ختم کرنے کے نیشنل پارکس بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
یہ پڑھنا نہ بھولیں:
کیا کراچی چڑیا گھر میں جانور بیمار ہیں؟انتظامیہ نے ویڈیو شیئر کردی
Discussion about this post