ہر مہینے کی پہلی یا 15تاریخ آتے ہی عوام یہ سوچ کر ہلکان ہوجاتے ہیں کہ دیکھیں اس با ر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوتا ہے کیونکہ یہ دونوں تاریخیں انہیں ڈرؤانا خواب بن کر ستاتی ہیں۔ اور اب ایک بار پھرپیٹرول کی قیمت میں 4روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ جس کے بعد نئی قیمت127روپے 30پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ بات کی جائے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی تو اس میں 2روپے فی لیٹر اضافی دینے پڑیں گے۔ جس کے نتیجے میں ڈیزل122روپے 40پیسے روپے تک میں فی لیٹر ہی ملے گا۔ یکم ستمبر کو حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 5روپے جبکہ ڈیزل کے دام میں 5روپے ایک پیسے اضافہ کیا تھا۔ اب پیٹرولیم مصنوعات میں یہ اضافہ مہنگائی کا پھر سے نیا طوفان لائے گا۔ روزہ مرہ کے استعمال کی چیزیں او ر زیادہ مہنگی ہوجائیں گی۔ وجہ بیان کی جائے گی کہ آمد و رفت کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ اب یہ سا ر ا بوجھ عوام ہی برداشت کریں گے۔
رواں سال اب تک حکومت پیٹرول کی قیمتوں میں کم و بیش 25روپے 45پیسے کا اضافہ کرچکی ہے۔ اسی طرح ڈیزل کے دام میں 20روپے 40پیسے کا اضافے کا غم عوام کو دے چکی ہے۔ دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جب دیگر ممالک سے موازنہ کیا جاتا ہے تو وہاں کے افراط ز ر اور ایکسچینج ریٹ کو بھی ذہن میں رکھا جانا چاہیے۔ 3سال پہلے جب پی ٹی آئی حکومت اقتدا ر میں آئی تو اس حکومت نے عوام کو پہلا تحفہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا دیا۔ جس سے عوام کی یہ ڈھارس بنی کہ جس حکومت کو منتخب کرایا ہے، وہ اُن کی فلاح اور بہبود کا ارادہ رکھتی ہے۔ پھر دھیرے دھیرے پیٹرولم بم عوام پر مارے جانے لگے۔ ابتدا میں پہلے مہینے کے آخر میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ہوتا تھا لیکن نومبر2020سے ہر15دن میں اضافہ ہونے لگا۔ یہاں یہ بھی قابل غو ر ہے کہ جون 2020میں جب پیٹرول کی قیمت میں 7روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 9روپے کمی آئی تو ملک بھر میں پیڑول مصنوعات کا سنگین بحران جنم لیا۔معیشت کا پہیہ تھم گیا۔ تحقیقات کرائی گئیں تو کچھ ’پردہ نشینوں‘ کے نام سامنے آئے۔
Discussion about this post