ریڈیو پاکستان سے ہر روز رات میں جب سماعتوں سے یہ اعلان گزرتا کہ ’عالمی اسپورٹس راؤنڈ اپ میں کھیلوں کی ملکی اورعالمی خبروں کے ساتھ عظیم سرور حاضر خدمت ہے‘ تو سامعین سب کام کاج چھوڑ کر ریڈیو کے سامنے بیٹھ جاتے۔ 10سے 15منٹ کے اس پروگرام میں دنیا جہاں کے کھیلوں کی خبریں ہوتیں، جنہیں مختلف رپورٹرز پیش کرتے، اِن میں عبدالماجد بھٹی، مرزا اقبال بیگ، شاہد اختر ہاشمی، عبدالرشید شکور، سید یحییٰ حسینی سمیت کئی ایسے نام تھے، جو دور حاضر میں ملکی اور غیر ملکی نشریاتی اداروں کے مستند رپورٹرز اورتجزیہ کار تصور کیے جاتے ہیں۔ کھیلوں کا یہ دلچسپ اور معلوماتی پروگرام اپنے دور کا مشہور ترین پروگرام قرار دیاگیا۔ جو ہر ادوار میں مختلف ناموں کے ساتھ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوتا رہا۔
عظیم سرور کی کھنکتی ہوئی اور دل میں جلترنگ سی بجاتی آواز درحقیقت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ صرف16برس کی عمر میں ریڈیو پاکستان کوئٹہ سے بطور اناؤنسر وابستہ ہوئے اور پھر اپنی منفرد اور اچھوتی آواز کی وجہ سے دلوں میں گھر کرگئے۔ مختلف منزلیں طے کرتے ہوئے جب ریڈیو کے پروڈیوسر بنے تو انہوں نے کچھ نئے تجربات کرنی کی ٹھانی۔1973میں کراچی تبادلہ ہوا تو ایک ایسا پروگرام ’آواز خزانہ‘ پیش کیا، جس کی دھوم چاروں طرف مچ گئی۔ اس پروگرام کے لیے عظیم سرور نے ریڈیو کی آرکائیو سے پرانے مشاعرے، تقاریر، نغمے، ڈرامے اور انٹرویوز کو ایسی ترتیب دی کہ ایک گھنٹے تک نشر ہونے والے اس پروگرام کا ہرکوئی انتظار کرتا۔ عظیم سرور ’آواز خزانہ‘ کی میزبانی کرتے اور انہوں نے اس میں ایک نئی جدت یہ لائی کہ اپنی آوازکی ’بیس‘ ریڈیو کی روایتی دھیمے انداز سے کچھ تیز رکھی۔ جو سامعین کو خاصی بھلی لگی۔اس پروگرام کی کامیابی کے بعد عظیم سرور نے قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی پر ’نقش تمام‘ بھی پیش کیا۔ عظیم سرور کے جس پروگرام کوزیادہ مقبولیت ملی، ان میں ’جیدی کے مہمان‘ نمایاں رہا۔ یہ پروگرام17برس تک نشر ہوا۔ جس کی میزبانی عظیم سرور اور ساجدہ سید کرتے جبکہ اطہر شاہ خان جیدی جو ٹی وی ڈراموں میں کام کرکے بچوں اور بڑوں کے من پسند بن چکے تھے، وہ ریڈیو پاکستان کو ملنے والے سامعین کے مختلف سوالوں کے دلچسپ اور اوٹ پٹانگ جوابات دیتے۔عظیم سرور کو یہ اعزاز بھی حاصل رہا کہ جب1974میں لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہوا تو اس کی ریڈیو پر رننگ کمنٹری انہوں نے اشفاق احمد، شعیب ہاشمی اورعمر مہاجر کے ساتھ کی۔ یہی نہیں اسلام آباد میں جب شاہ فیصل مسجد کا سنگ
بنیاد رکھنے کی تقریب کے لیے سعودی کنگ شاہ خالد پاکستان آئے تو ریڈیو پر اس کا سارااحوال عظیم سرور نے ہی بیان کیا تھا۔عظیم سرور کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ روایتی انداز کے پروگراموں کی قید سے ریڈیو پاکستان کو آزاد کرانا چاہتے تھے۔ اسی لیے انہوں نے 1987میں صبح کی نشریات پر مبنی شو’صبح پاکستان‘ کا آغاز کیا۔ اس ایک گھنٹے کے شو میں پاکستان بھر کی خبروں کے ساتھ ساتھ عالمی افق پر ہونے والی تبدیلیوں کوپیش کیا جاتا۔ یہ درحقیقت پاکستان کا پہلا مارننگ شو تھا، جس میں مختصر دورانئے کے دلچسپ سیگمنٹس نشر ہوتے۔’صبح پاکستان‘ کو شہرت ایسی ملی کہ پاکستان ٹیلی ویژن کو مجبوراً اپنا بھی مارننگ شو کے اہتمام کی ضرورت پڑ گئی۔ریڈیو پاکستان سے جس زمانے میں اردو اور انگریزی میں کرکٹ اور ہاکی کمنٹری کا اہتمام کیا جاتاتو عام طور پر پروڈیوسر کوئی اور نہیں عظیم سرور ہی ہوتے۔اسی بنا پر وہ ملکی اور غیر ملکی دوروں میں بطور پروڈیوسر سفر کرتے۔عظیم سرور کو اس بات کا شکوہ رہاکہ ایف ایم چینلز آنے کے بعد آر جے کے تلفظ اورادائیگی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی، جو کسی زمانے میں ریڈیو کا خاصہ ہوتا۔
وہ یہاں تک کہتے کہ ایف ایم چینلز کی بھرمار ہے لیکن بہترین اور منجھے ہوئے اناؤنسرز نہیں اور اگر کوئی چینل اپنی فریکوئنسی نہ بتائے تو کوئی بھی نہ جان پائے کہ یہ کون سا چینل ہے۔ عظیم سرور مختلف اخبارات میں کالمز بھی لکھتے رہے، بدقسمتی سے ان کے براڈکاسٹنگ کے وسیع تجربے سے کسی نے فائدہ نہیں اٹھایا اور ناہی حکومتی سطح پر اُن کو وہ پذیرائی ملی، جس کے وہ مستحق تھے۔ غیر معمولی براڈکاسٹر عظیم سرور مختصر علالت کے بعد اتوار کو زندگی سے منہ موڑ گئے۔
Discussion about this post