عمر شریف کامیڈی کے بادشاہ، جنہوں نے منفرد اور اچھوتا انداز کامیڈی میں متعارف کرایا۔ ایک ایسے فنکار جن کی شہرت کا سفر پاکستان کی سرحدیں پار کرتے ہوئے دنیا بھر تک پھیلا۔ برجستہ اور بے ساختہ جملوں کی ادائیگی میں انہیں کمال حاصل تھا۔ وہ جب جب اسٹیج پر جلوہ گر ہوتے تو سمجھیں ہنسی کی بہار آجاتی۔ شہنشاہ ظرافت منور ظریف سے متاثر ہو کر کامیڈی میں آئے اور نام بھی ظریف کی مناسبت سے شریف رکھا۔ صرف 14برس کے تھے تو پہلا مزاحیہ اسٹیج ڈراما ’بائیونک سرونٹ‘ لکھ کر دھوم مچائی۔اس دوران مختلف اسٹیج ڈراموں میں شرکت کرتے رہے۔ اصل شہرت کا سفر تو 80کی دہائی میں شروع ہوا۔ جب انہوں نے ’عمر شریف شو‘ کے نام سے آڈیو کیسٹ سیریز پیش کی۔ یہ کیسٹ اس قدر مشہور ہوئے کہ عوام اِن کا بے تابی اور بے چینی سے انتظار کرتے۔
اسی دوران انہوں نے اسٹیج ڈراموں کو ویڈیو کیسٹ میں ریکارڈ کرکے پیش کیا تو درحقیقت یہ اُن کے کیرئیر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ یس سر عید نو سر عید، بکرا قسطوں پے، بڈھا گھر پے ہے جیسے اسٹیج ڈرامے پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں مقبول ہوئے۔ عمر شریف صرف ایک اداکار ہی نہیں، رائٹر، گلوکار اور ہدایتکار بھی تھے۔ جنہوں نے ٹی وی ڈراموں کی میزبانی کی تو یہاں بھی وہ چھا گئے۔ برجستہ حاضر جوابی کی بنا پر ان کے سامنے آنے والا مہمان دیر تک اُن کے جملوں پر لوٹ پوٹ ہوئے بغیر نہ رہتا۔ ہر اداکار کی ایسی نقل اتارتے کہ گمان ہی نہیں ہوتا کہ یہ عمر شریف ہیں۔ فلموں کی جانب گئے تو مسٹر چار سو بیس، مسٹر چارلی، جھوٹے رئیس اور بہروپیا جیسی سپرڈوپر کلاسک کامیڈی سے بھری فلموں کا تحفہ پرستاروں کو دیا۔
عمر شریف کے چٹکلے چھوڑتے جملوں اور اداکاری کے سب سے زیادہ پرستار بھارت میں رہے۔جہاں کا ہر کامیڈین انہیں اپنا استاد تصور کرتا۔ گووندا، جونی لیور، سنجے دت، یا پھر کوئی اور بھارتی اداکار سب عمر شریف کی طرح مزاحیہ اداکاری پیش کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ بالخصوص گووندا تو ہر پلیٹ فارم پر کہتے تھے کہ انہوں نے عمر شریف سے ہی کامیڈی کے گُر سیکھے۔ عمر شریف نے صرف کراچی ہی نہیں لاہور جا کر بھی اسٹیج ڈراموں میں پرفارم کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی شوکت خانم اسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریبات کی میزبانی بطور خاص وہ خود کرتے۔
حکومت پاکستان نے ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا۔ عمر شریف گزشتہ کئی ماہ سے بیمار تھے جن کا کراچی کے نجی اسپتال میں علاج ہوا۔ جبکہ بہتر علاج کے لیے انہیں امریکا لے جایا جارہا تھا۔ جہاں جرمنی میں انہیں جز وقتی طور پر رکنا تھا۔ لیکن اسی دوران ان کی طبیعت ناساز ہوگئی اور پھر سانسوں کی لڑیاں ٹوٹ گئیں۔
درحقیقت عمر شریف ایک عہد ساز فنکار تھے۔ جنہوں نے کامیڈی کو منفرد اور اچھوتے انداز دیے۔66 سال برس کے عمر شریف کا عوامی انداز ہی ان کی شناخت رہا۔ بغیر اسکرپٹ کے میزبانی کرنے والے عظیم فنکار کی وفات کے بعد کامیڈی کا ایک خوشگوار اور حسین مسکراتا ہوا دور اپنے اختتام کو پہنچا۔
Discussion about this post