چلو مان لیا عمران خان الیکشن کو بھی نہیں مانے گا عمران خان قوم کے جذبات سے کھیل رہا ہے ۔ اس نے راسخ کر دیا ہے کہ اس کے علاوہ سب چور ہیں۔
لوگوں کو باور کروا دیا ہے کہ مخالفین کے کرپشن کیسز ملک کی عدالتوں میں ہیں، جو اپنے اوپر فرد جرم عائد نہیں ہونے دیتے۔ جو سزا ملنے کے بعد جیل سے باہر رہتے ہیں جو پکڑے جاتے ہیں تو اسپتال میں رہتے ہیں یا ان کے گھر کو ہی سب جیل قرار دے دیا جاتا ہے، ان کے کیس چلتے بھی ہیں تو ٹیکنکل گراونڈز پر ختم ہوجاتے ہیں۔ مطلب کیس کو لمبا کرتے جاؤ اس دوران انوسٹیگیشن ٹیم بدلو گواہ منحرف کرا دو، ثبوت ضائع کر کروادوعدلیہ میں تگڑم لگاؤ وغیرہ وغیرہ پھر کسی طرح اقتدار میں آؤ اور قانون ہی بدل دو۔
یہاں دوسرے تیسرے درجے کی قیادت کی بات نہیں ہو رہی، ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے خاندانوں کی بات ہو رہی ہے۔ عمران خان ایک ماہ سے اپوزیشن میں ہے اگر یہ آٹا چور ہے یہ چینی چور ہے یہ ہر طرح کی کرپشن میں ملوث ہے تو کوئی تو کیس لاؤ کہیں تو اس کو بے نقاب کرو۔
مگر اس سے پہلے ملک کے وزیر اعظم کو کیا اپنے آپ کو فرد جرم لگنے سے بچانا چاہیے؟ کیا ملک کے وزیر اعظم کو اپنے بیٹے کو مفرور رکھنا چاہیے؟ کیا ملک کے تین بار وزیر اعظم کو علاج کا بہانہ بنا کے ملک سے باہر رہنا چاہیے؟ کیا سندھ اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو اپنے اوپر فرد جرم لگنے سے پچانا چاہیے؟ جس قانون کی گرفت میں ہرعام پاکستانی رسوا ہو سکتا ہے یہ لوگ کیوں اس سے بالا تر ہیں؟
ہو سکتا ہے یہ سب بے قصور ہوں مگر ان کا پاکستان ایک عام پاکستانی کا پاکستان کیوں نہیں ہے۔ عمران خان کو شکست دینی ہے تو ہر پاکستانی سے ذیادہ خود کو شفاف رکھنا ہوگا۔
اب دوسرا معاملا دیکھو! عمران خان صرف نا اہل نالائق اور کرپٹ ہی نہیں آئین شکن بھی ہے۔
عمران خان کے نامزد لوگ جو آئینی عہدے رکھتے ہیں، آج کل ان کے بارے میں مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ آئین شکن ہیں، کیوں؟ اس لیے کہ انھوں نے پی ڈی ایم والوں کے اقتدار میں آنے میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ یہ آئین شکن ہیں، انہوں نے آئین کو روند ڈالا وعیرہ وغیرہ۔۔۔ مگرعمران خان کے متاثرین کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے کیوں کے ملک کا آئین صرف اس وقت تار تار ہوتا ہے جب ان کا اقتدار خطرے میں ہو۔
اس وقت آئین پامال نہیں ہوتا، جب عمران خان سمیت یہ سب مقامی حکومتیں قائم نہیں ہونے دیتے، انھوں نے کبھی آئین مطابق نہ قانون بنایا نہ خوشی سے الیکشن کروایا، آئین پامال نہیں ہوتا، جب عوام بچوں کی تعلیم کے لیے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے ہیں۔ آئین اس وقت بھی پامال نہیں ہوتا، جب کسی گھر میں کوئی بیمار ہو اور گھر کا سامان تک علاج کے لیے بیچنا پڑ جائے، پورے ملک میں پینے کا نیچرل واٹر دستیاب نہیں آر و پلانٹ کا پانی خرید کے پیو تب آئین کی بڑی عزت ہوتی ہے۔
میں بات کو مختصر کرتا ہوں, عمران کو ایکسپوز کرنے کا شوق ہو تو عمران کے بیانیے کو عمل سے ناکام بنا دو۔ خاندانی سیاست کو خیر آباد نہیں کہ سکتے تو پہلے اپنے اوپر لگے سچے چھوٹے الزام کے دھبے دھو دو، تم مر بھی جاؤ گے تب بھی دنیا چلتی رہے گی ہم میں سے کوئی نہیں جس کے نہ ہونے سے ملک تو کیا کسی گلی کا نظام بھی رکے گا۔
اگرعمران خان ملک کے لیے ایک حادثہ ہے تو تم نے اس حادثے کی برسوں پرروش کی ہے۔ ملک کے آسودہ دور میں تم نے بھی آسودگی سمیٹی، مشکل حالات میں، نا حق بھی، مشکل برداشت کرنی ہو تو کرو اگر تم لیڈر ہو۔
Discussion about this post