پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کو 6 دن کا وقت دے رہے ہیں۔ اس عرصے میں اگر جون میں حکومت نے الیکشن کی تاریخ نہ دی تو وہ ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سے صرف اسی صورت میں گفتگو ہوسکتی ہے، اگر وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں اور ساتھ ہی اسمبلی کی تحلیل بھی۔ اس کے علاوہ جو ترامیم کی گئی ہیں ، ان پر مذاکرات کیے جائیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ دینا ان کا بنیادی حق ہے اور اس پابندی پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے،یہ غیرقانونی ہے۔#ImranKhan #EVM #OverseasPakistanis #SupremeCourt #Taar @ImranKhanPTI @PTIofficial pic.twitter.com/nSuyrFA4hg
— Taar.TV (@taar_tv) May 27, 2022
اُن کے مطابق اس بار جب وہ اسلام آباد کا رخ کریں تو بھرپور تیاری کے ساتھ، انہوں نے اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھی خط لکھ دیا ہے کہ اُنہیں پرامن احتجاج کرنے دیا جائے۔ عمران خان کے مطابق الیکشن صاف اور شفاف ہوئے ، کوئی بھی پارٹی جیتے، انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ سابق وزیراعظم نے اس خیال کو بھی رد کردیا کہ انہوں نے 25 مئی کو لانگ مارچ کسی ڈیل کے نتیجے میں ختم کی۔
پشاور سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میری کسی سے ڈیل ہوئی، نہ کمزوری تھی اگر میں بیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہونا تھا، جب تک زندہ ہوں امپورٹڈ حکومت کے سامنے کھڑا ہوں گا۔ مجھے صرف اپنے ملک کی فکر ہے۔#ImranKhan #LongMarch #Islamabad #Taar @ImranKhanPTI @PTIofficial pic.twitter.com/rZncx0LI3D
— Taar.TV (@taar_tv) May 27, 2022
ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اور صرف عوام کی جان و مال کا مزید نقصان نہ ہونے کی بنا پر اسلام آباد سے گئے۔ اسے کسی بھی صورت ان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔
رپورٹر کے سوال پر عمران خان غصے میں آگئے، رپورٹر نے چیئرمین عمران خان سے گزارش کی تھی کہ سوشل میڈیا پر نفرتوں کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور کارکنوں کو اس سلسلے میں تلقین کریں۔ #ImranKhan #SocialMedia #LongMarch #Islamabad #PTI #Taar pic.twitter.com/FC4N162TeT
— Taar.TV (@taar_tv) May 27, 2022
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دے کر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ سابق وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی شدید اعتراض کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کے دباؤ کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں بلکہ وہ روس سے سستا تیل خریدنے کے معاہدے کے قریب تھے۔
Discussion about this post