بھارتی کالرا نے ہمدردی اورعلم دوست ہونے کی مثال قائم کردی، ایسے میں جب بھارت میں چاروں طرف کورونا وبا کا خوف تھا تو انہوں نے بہترین مخلص استانی ہونے کا ثبوت دے دیا۔ گزشتہ برس انہوں نے غریب بچوں کی تدریس کے سلسلے میں وہ کام کیا، جس کی چاروں طرف دھوم مچ گئی۔ ہوا کچھ یوں کہ کورونا وبا کی وجہ سے دہلی کے بیشتر اسکولز بند تھے اور حکام نے فیصلہ کیا تھا کہ بچوں کو صرف آن لائن کلاسز ہی دی جائیں گی۔ یہ خبر بھارتی کالرا کے لیے اس اعتبار سے پریشان کن تھیں کہ وہ جانتی تھیں کہ کچھ ایسے بچے بھی ہیں، جن کے کمپیوٹر تو کیا عام سا موبائل فون بھی نہیں، اس صورتحال میں انہوں نے کچھ سوچ بچار کرنے کے لیے ایک انوکھا اور منفرد فیصلہ کیا۔ پکا ارادہ کرلیا کہ وہ بچوں کی تعلیم کا حرج کسی صورت نہیں ہونے دیں گی۔ اسی بنا پر انہوں نے رشتے داروں اور دوستوں کو یہ پیغام پہنچایا کہ اگر اُن کے پاس اضافی اسمارٹ موبائل فون ہے تو وہ انہیں جمع کرادیں۔ مقصد دریافت کیا گیا تو اُنہوں نے آخر کار یہ بتادیا کہ وہ یہ سارے اسمارٹ موبائل فون اُن غریب بچوں کو جزوقتی طورپر استعمال کرنے دیں گی، جو غربت کے وار سہہ رہے ہیں اورجن کے والدین کے پاس موبائل فون تک نہیں ہیں۔
اس طرح ان بچوں کو آن لائن کلاسز دے کر ان کے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا جاسکے گا۔ دلچسپ اور حوصلہ افزا بات یہ رہی کہ بھارتی کالرا کی اس پکار پر ان کے رشتے دار اور دوست بھی اُن کے ہم آواز ہوگئے۔ بس پھر کیا تھا لگ بھگ 321 اسمارٹ موبائل فونز اکٹھا کرکے غریب بچوں تک پہنچائے گئے۔ جنہوں نے اِن کے ذریعے آن لائن کلاسز کو جاری رکھا۔ اب بھارتی کالرا کی اسی علم دوستی کی بنا پر انہیں ریاست دہلی نے اس سال کا ’دہلی اسٹیٹ ٹیچرایوارڈ‘ سے نوازا ہے۔ بھارتی کالرا مقامی درس گاہ کی وائس پرنسپل ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے صرف ایک کوشش کی تھی، کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ کورونا وبا کے دوران بچے تعلیم سے دور رہیں۔ اُن کے مطابق وہ لمحہ بھی بڑا تکلیف دہ تھا، جب ایک طالب علم کا والد، کورونا وبا کا شکار ہو کر موت کی نیند سو گیا اور اُن میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ اُس سے یہ کہہ سکیں کہ وہ اسمارٹ فون خریدے۔
Discussion about this post