سوریا ونشی خطرناک اور متصبانہ فلم ، فلم کے ذریعے بھارتی مسلمانوں کے لیے بڑا اعلان جنگ ۔ مسلمانوں کے خلاف سازش کے پس منظر میں تیار ایک ایسی زہریلی فلم جس میں ہر واقعے کا قصور وار مسلمانوں کو قرار دیا گیا ہے۔ سوریا ونشی کے ہر منظر میں بھارتی مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کی انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔ انہیں بھارت کا دشمن قرار دیا جارہا ہے۔ درحقیقت سوریا ونشی ایک تفریح فلم نہیں بلکہ ایک خطرناک اور زہریلا متعصبانہ پیغام اور سوچ کی عکاس ہے۔ جس کا صرف یہی مقصد ہے کہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندوں کو اور اکسایا جائے۔ جس میں یہ زہر اگلا گیا کہ ہر باریش عبادت گزار مسلمان، بھارت کو تباہ کرنا چاہتا ہے یاپھر وہ دہشت گرد ہے۔ سوریا ونشی درحقیقت پروپیگنڈا مووی ہے جو مودی کے ہندوتوا نظریے کا پرچار کرتی ہے۔ جس میں یہ نفرت پھیلائی جارہی ہے کہ مسلمان مرد، ہندو لڑکیوں کو ورغلا کر ’لو جہاد‘ کی نام نہاد سازش رچ رہے ہیں۔
فلم نے چند دنوں میں 100کروڑ روپے کا بزنس تو کرلیا ہے لیکن اس کی یہ کامیابی اس بات کی جانب بھی اشارہ کررہی ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کس قدر تنگ نظری سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ یہ وہی انتہا پسندی اور امتیازی سلوک ہے جس کا 200ملین بھارتی مسلمان روزانہ سامنا کرتے ہیں۔ سوریا ونشی درحقیقت ہندو قوم پرست ایجنڈے کی عکاس ہے۔ جس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا بھونڈا جواز پیش کیا جارہا ہے۔
مایوس کن بات تو یہ ہے کہ اس فلم کے پروڈیوسر کرن جوہر ہیں۔جو ’مائی نیم از خان‘ بنا کرنائن الیون کے بعد مسلمانوں کا مثبت روپ دکھا چکے ہیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ انہوں نے یہ تخلیق اُس وقت بنائی تھی جب انڈیا میں مودی سرکار کا وجود نہیں تھا اور اب ملک کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ملنے کے بعد وہ بھی ہندوتوا نظریے کے قیدی بن کر ’نمک حلالی‘ کرنے کی روش پر چل رہے ہیں۔
سوریا ونشی میں مسلمانوں کو یہ باور کرایا جارہا ہے کہ وہ بھارت سے پیار کریں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ فلم میں ممبئی میں 1993 کے دھماکوں کے بارے میں بات کی گئی لیکن مودی کی خوشامد میں 1992 کے مسلم مخالف قتل عام کا کوئی ذکر نہیں۔ گجرات کے 2002کے فسادات کو فراموش کیا گیا جب اُس وقت کے وزیراعلیٰ مودی نے مسلمانوں کو چن چن کر قتل کرایا۔ فلم میں 2006 کے مالیگاؤں دھماکوں کو نظر انداز کردیا گیا جس میں نماز جمعہ کے بعد مسلمانوں کو شہید کیا گیا تھا اور اسی طرح 2008 کے مالیگاؤں میں ہی ہونے والے دھماکے کا تذکرہ کرنا بھی گوارہ نہیں کیا گیا۔ جس میں بھارتی فوج کے ریٹائرڈ افسران ملوث تھے۔ المیہ یہ ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے انتہا پسند ہندو وں کے ہاتھوں آگ لگانے کا واقعہ کا بھی سرے سے کوئی ذکر نہیں ملتا۔ جس میں مسلم مسافروں کو جلا کر راکھ کردیا گیا تھا حد تو یہ ہے کہ وہ 2019کے دہلی فسادات کو بھی یاد نہیں رکھا گیا ، جب مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور مکانات پر ہندو انتہا پسند بلوائیوں نے حملے کیے، سینکڑوں مسلمانوں کو پرامن احتجاج پر شہید کردیا گیا۔
اگر فلم بھارت پر محفوظ بنانے کے گرد گھوم رہی تھی تو سوال یہ ہے کہ ہندوانتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے حملوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟
بالی وڈ اب وہی کام کررہا ہے جیسے ہٹلر نے یہودیوں کے خلاف ‘ پروپیگنڈا فلمیں بناکر نفرت اور زہر کا پرچار کیا، اب بالی وڈ کے اداکار، ہدایتکار، پروڈیوسر بھی اسلامو فوبیا کا شکار ہوچکے ہیں۔ اگر بالی ووڈ نے قوم پرستی اور نفرت میں ’سوریا ونشی‘ جیسی جارحانہ اور یکطرفہ منفی تخلیقات کو جاری رکھ تو وہ بھی مودی کی طرح مسلمانوں کے خون ہاتھ رنگنے میں برابر کی شریک ہوگی۔
Discussion about this post