سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ کی سابق ڈیٹا سائنس دان صوفی ژانگ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ ’فیس بک‘ کے خلاف کانگریس کے سامنے گواہی دینے کے لیے تیار ہیں اور وہ سب کچھ اس لیے کررہی ہیں کہ کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کے ہاتھ ’خون سے داغ دار‘ ہیں۔صوفی ژانگ کے مطابق انہوں نے کمپنی کے بارے میں دستاویزات کو امریکی سرکاری ادارے کو منتقل کیا تھا۔صوفی ژانگ کم و بیش 3سا ل تک ٹیک جائنٹ میں ڈیٹا سائنس دان کے طور پر کام کرچکی ہیں۔ گزشتہ سال ہی انہیں برطرف کیا گیا۔ صوفی ژانگ کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں کمپنی وہ نہیں کررہی جو نفرت اور غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔ ان کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ ’فیس بک‘ کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے انہیں دو طرفہ حمایت حاصل ہے۔
ان کے مطابق انہیں فیس بک سے اختلاف کا بنیادی نکتہ صرف یہ ہے کہ وہ امریکا سے باہر کے ممالک میں زیادتی اور نفرت سے لڑنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔ صوفی ژانگ کا یہ انکشاف ’فیس بک‘ کے لیے اس اعتبار سے بھی بڑا دھچکہ ہے کہ حال ہی میں سائٹ کی سابق منیجر فرانسس ہیگن نے امریکی سینیٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ’فیس بک‘ معاشرے کو تقسیم کرنے اور بچوں کے بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ جس پر امریکی سینیٹ کے ارکان نے اشارہ کیا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ’فیس بک‘ اپنی پالیسی تبدیل کرے۔
اسی بارے میں مزید جاننے کے لیے کلک کریں:
فیس بک بچوں کے لیے نقصان دہ، معاشرے کو گمراہ کررہی ہے، سابق عہدیدار
مئی میں پرتشدد واقعات میں فیس بک نے فلسطینیوں کی آواز دبائی، ہیومن رائٹس واچ
Discussion about this post