پیر کی رات پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے 8بجے کے قریب جب فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹا گرام کی سروس میں خلل آیا تو محسوس یہی ہوا ہے کہ جیسے زندگی تھم سی گئی ہے۔ بیشتر صارفین یہ سمجھے کہ ہوسکتا ہے کہ اُن کا وائی فائی نہیں چل رہا ہو۔ اس کوشش میں انہوں نے دوسری ویب سائٹس کا رخ کرنے کے بجائے وائی فائی پر خوب مشق کی لیکن بہت جلد اُن پر انکشاف ہوا کہ سب کچھ درست ہے، بس نہیں چل رہا تو فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹا گرام۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لگ بھگ 7گھنٹے کی طویل بندش کے بعد یہ تینوں سروس بحال ہوئیں۔ اس ساری صورتحال میں ’ٹوئٹر‘ پر صارفین نے دل کھول کر بھڑاس نکالی۔ ایک اندازے کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی فیس بک کی ملکیت میں کام کرنے والی ان سروس کے ساڑھے 3ارب صارفین متاثر ہوئے۔
کمپنی کو کتنا نقصان ہوا؟
طویل ترین سروس کے تعطل کے بعد صارفین اور ماہرین کے درمیان چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ یہ بندش فیس بک کی اندرونی غلطی یا تخریبی عمل ہے؟ فی الحال اس ہلچل کے دوران فیس بک اور کمپنی کے مالک مارک زکربرگ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، بلوم برگ کے مطابق سروس کی بندش کی وجہ سے فیس بک کے اسٹاکس 4.9 فیصد گرے جس سے کمپنی کے بانی مارک زکربرگ کو 7 ارب ڈالر کا خسارہ سہنا پڑا۔ حالیہ نقصان کے باعث مارک زکر برگ کے اثاثوں کی مالیت 116 ارب 30 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے اور وہ دنیا کے5ویں امیر ترین شخص سے ایک درجہ تنزلی کے بعد چھٹے نمبر پر آگئے ہیں۔
بندش کی وجہ کیا بنی؟
فیس بک کی سروس معطلی اپنی نوعیت کی سب سے طویل بندش ہے مگر سسٹم ہیک ہوا یا تکنیکی خرابی آئی؟ یہ وجہ تاحال سامنے نہیں لائی گئی ہے۔ فیس بک انتظامیہ نے ٹوئٹر پر کروڑوں صارفین سے معذرت کی لیکن وجہ بتانے پر خاموش رہنا ہی بہتر سمجھا ہے، فیس بک کی جانب سے اب تک وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ بندش کنفیگریشن میں غلط تبدیلی کے باعث ہوئی یا کوئی اور وجہ ہے؟ خبر رساں ادار ے ’رائٹر‘ کے مطابق سروس کی بندش کی وجہ انٹرنیٹ ٹریفک کو سسٹم تک پہنچانے کی کوئی اندرونی غلطی ہے۔ اس کے علاوہ ملازمین نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اندرونی روابط کے آلات کی ناکامی اور نیٹ ورک سے متعلق دیگر خرابیوں نے مسئلے میں اضافہ کر دیا۔ صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی کہ خود کمپنی کے ملازمین کی شناختی عمل میں تاخیر کی وجہ سے وہ ہیڈ کوارٹر کے مین سروسر تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرگئے۔ سیکیورٹی ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ کمپنی میں کام کرنے والے کسی شخص سے نادانستہ طور پر کوئی غلطی ہو گئی ہو۔ ادھر آن لائن نیٹ ورک کے ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس خلل کی وجہ فیس بک سائٹس کے ڈی این ایس میں خرابی ہو سکتی ہے۔
فیس بک ہیک ہوا تھا؟
سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے دوران یہ اطلاعات بھی گردش کرنے لگی تھی کہ فیس بک سسٹم کو ہیک کرلیا گیا ہے، یہ دعویٰ روسی میڈیا کی جانب سے کیا گیا تھا جس کے مطابق فیس بک کے ڈیڑھ ارب صارفین کا ڈیٹا ہیکرز فورم پر فروخت کیلئے پیش کردیا گیا ہے۔ ڈیٹا میں صارفین کے نام،ای میل،فون نمبرز،یوزر آئی ڈی اور لوکیشن شامل ہیں۔ فیس بک کی سروس میں خلل ایسے وقت میں سامنا آیا ہے، جب فیس بک پر ماضی قریب میں صارفین کے ڈیٹا چوری ہونے کا الزام لگ چکا ہے جس کے باعث اسے بیشتر ممالک میں قانونی چارہ جوئی کا سامنا بھی ہے جبکہ اتوار کے روز ایک ڈیٹا سائنسدان نے کمپنی نے الزام لگایا ہے کہ فیس بک اپنے ذاتی مفاد کیلئے نفرت آمیز مواد اور غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔
کیا اب فیس بک قابل اعتماد رہے گا؟
یہ سوال گردش میں ہے کہ فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹا گرام کی سروس صارفین کے لیے مستقبل میں قابل اعتماد رہے گی؟ کیونکہ ایک عام تاثر یہ ہے کہ 7گھنٹے کی طویل بندش کے نتیجے میں صارفین کی معلومات، تصاویر یا پھر اہم دستاویزات لیک بھی تو ہوسکتی تھیں۔ ایسی صورتحال میں بیشتر صارفین اس پہلو پر بھی غور کررہے ہیں کہ اب کیوں ناں ان تینوں سروس کے متبادل کوئی اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا رخ کیا جائے۔
اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں:
پاکستان سمیت بیشتر ممالک میں واٹس ایپ، انسٹاگرم اور فیس بک سروس معطل
Discussion about this post