منگل کو فیصل آباد کے مصروف بازار میں 4 شاطرخواتین نے اپنی چوری کی واردات کو چھپانے کے لیے عصمت دری کا ڈراما رچایا لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج نے اِس ہوشیاری اور چالاکی کا پردہ چاک کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 4گداگر خواتین پانی پینے کے لیے الیکٹرک مصنوعات کی دکان میں گھسیں، ارادہ تو چوری کا تھا لیکن رنگے ہاتھوں پکڑی گئیں۔ جس پر ان کے ہاتھ پیر بھی باندھ دیے گئے۔ ایک اور دکان میں بند کرکے پولیس کو طلب کرنے کا ہورہا تھا ارادہ کہ اچانک ہی ذرائع ابلاغ میں ایک ویڈیو یہ بھی گردش کرتی رہی کہ خواتین کے ساتھ زبردستی کی گئی ہے۔ ان کو بے لباس کرکے بازار میں گھسیٹا گیا ہے۔ پولیس نے پھرتی دکھا کر 5افراد کو گرفتار بھی کرلیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیا۔ مگر اس کہانی میں آیا نیا ڈرامائی موڑ اس وقت جب منظر عام پر آئی سی سی ٹی وی فوٹیج جس نے اصل حقیقت عیاں کردی۔
#Faisalabad Theft Incident Full CCTV Video Part 1 pic.twitter.com/OQU2gEAMYB
— Urdu Shows 🇵🇰 (@UrduShows) December 8, 2021
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان خواتین میں سے ایک نے خود ہی اپنے کپڑے پھاڑے اور دکان کا دروازہ توڑ کر شور مچاتی ہوئی باہر نکلیں کہ ان کو بے لباس دکاندار اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کیا ہے۔ لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج ان کی ساری کارستانی بتارہی ہے۔
4 womens can be seen robbing inside the shop#Faisalabad pic.twitter.com/dYQIU2WAJq
— Waseem Sajjad (@waseem_swaty) December 7, 2021
سوال یہ ہے کہ کیا ان خواتین کے اس طرز عمل سے اُن صنف نازک کو نقصان نہیں پہنچے گا جو واقعی عصمت دری کا شکار ہوتی ہیں؟
کیا ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کی طرح خود کو بچانے اور سستی شہرت کے لیے یہ عمل زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف دلانے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا؟ کیا ’مظلومیت‘ کا یہ ڈراما، جنسی ہراسیگی کا شکار خواتین کی جدوجہد کے لیے نقصان دہ ثابت نہیں ہوگا۔
Discussion about this post