وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس 25 مارچ کو ہونے جارہا ہے۔ ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی جائے گی بلکہ ایک رکن اسمبلی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کے بعد اجلاس ملتوی کردیا جائے گا۔ نوٹی فکشن کے مطابق قومی اسمبلی ہال میں او آئی سی اجلاس منعقد کرنے کے لیے 21 جنوری کو قرارداد منظور کی تھی ۔ ہال فروری کے آخر میں تزئین و آرائش کے لیے وزارتِ خارجہ کے سپرد ہے، اسی طرح سینیٹ ہال بھی تزئین و آرائش کی وجہ سے دستیاب نہیں۔ ڈی سی اور چیئرمین سی ڈی اے کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے کوئی مناسب جگہ نہیں ملی ہے، اسی لیے اجلاس 25 مارچ کو بلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
دوسری جانب اس اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ تحریک جمع کرانے کے 14 دن کے اندر اجلاس بلانا لازمی تھا۔ جس کی مدت 22 مارچ تک بنتی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی آئینی شکنی کے مرتکب ہورہے ہیں اور جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔ اس عمل پر عدالت سے رجوع کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ ادھر پی پی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی عہدے کا مذاق نہ اڑائیں۔ او آئی سی کی آڑ مین آئین شکنی نہیں کی جاسکتی۔ مسلم لیگ نون نے بھی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
Discussion about this post