اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن کی حمایت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان سمیت کئی مرکزی رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ ایسے وقت میں جب وہ ایوان میں اکثریت کھو چکے ہیں۔ ان پر اخلاقی جواز بنتا ہے کہ وہ باعزت انداز میں مستعفی ہوجائیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اب ایسے دور کا آغاز کریں گے، جہاں سیاسی اختلافات کو دشمنی نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ متحدہ اپوزیشن کی حمایت کرنے کے معاہدے اور مطالبے کی ایک ایک شق عوام کے لیے ہے۔ تبدیلی عوام کی زندگی میں بھی تبدیلی لانی ہوگی۔
مسلم لیگ نون کے صدر اور اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کا کہنا تھا کہ عمران خان اکثریت سے محروم ہوچکے ہیں۔ استعفیٰ دے کر نئی روایت قائم کرسکتے ہیں۔انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پی پی اور ان کی جماعت کے تعلقات کا عدم اعتماد سے تعلق نہیں۔ کراچی اور پاکستان کی خوش حالی کے لیے محنت کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کہ ایم کیو ایم کو سازش کے ذریعے پیپلز پارٹی سے دور کیا گیا۔ ان کے مطابق وزیراعظم کے پاس کوئی آپشن نہیں رہا۔ مستعفی ہوں۔ کل ہی ووٹنگ کرائیں تاکہ معاملے کو انجام تک پہنچائیں۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عالمی سازش تو اس وقت ہوئی تھی، جب عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا۔ اس موقع پر اختر مینگل کا کہنا تھا کہ خوشی ہوئی کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ایک صفحے پر آئے۔
خالد مگسی کے مطابق یہ بڑا یادگار موقع ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اب ایک ساتھ کھڑی ہیں۔اس موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاہدے پر دست خط بھی ہوئے۔
Discussion about this post