متحدہ عرب امارات میں ایسے تارکین وطن جو فلاحی، سماجی اور انسانیت کے کاموں میں غیر معمولی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ ان کو ’گولڈن ویزا‘ کے حق دار بنایا جا رہا ہے۔
ان میں ڈاکٹر حضرات، سماجی کارکن سمیت وہ افراد شامل ہوں گے جنہوں نے متحدہ عرب امارات میں دکھی انسانیت کی خدمات میں دن رات ایک کرکے ریاست کو صحت مند بنایا۔
’گولڈن ویزا‘ جاری کرنے کا اعلان نائب صدر، وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بذریعہ ٹوئٹ کیا ہے۔ ان کے مطابق ’ہر سال 19اگست کو یوم انسانیت عالمی سطح پر منایا جاتا ہے اور اس دن کو اور یادگار بنانے کے لیے بنی نوع انسان کی خدمت کرنے والوں کے لیے ’گولڈن ویزا‘ کے اجرا کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
‘ شیخ محمد بن راشد المکتوم کا مزید کہنا تھا کہ ’اپنے قیام سے اب تک 320بلین درہم سے زائد کی امداد فراہم کرچکے ہیں۔ ہمیں ان پر فخر ہے جو ہماری سرزمین پر ڈاکٹرز ہیں، سماجی کارکن یا پھر بین الاقوامی تنظیمیں جنہوں نے اپنی زندگی فلاحی کاموں کے لیے وقف کررکھی ہے۔‘
کورونا وبا میں متحدہ عرب امارات کے اقدامات
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ گزشتہ دو برس کے دوران کرونا وبا کے بحران کے بعد سے ریاست نے اہم اور موثر اقدامات اٹھائے۔ دوست ممالک کے شہریوں کو وائرس سے متاثرہ علاقوں سے نکالنے کے لیے ہنگامی پروازیں چلائی گئیں جبکہ ان کے علاج معالجے کا بہترین خیال رکھا گیا۔ یہی نہیں اسٹیم سیلز کے ذریعے ابتدائی کینسر کا مفت علاج بھی کیا گیا۔ ساتھ ساتھ کرونا وبا سے متاثرہ 107زائد ممالک میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا۔ مقصد صرف یہ تھا کہ وائرس سے نمٹنے کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ اب کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے غیر مقامی افراد کے لیے نادر موقع ہے کہ انہیں متحدہ عرب امارات کا ’گولڈن ویزا‘ مل جائے۔ اس سلسلے میں دبئی کا محکمہ صحت کوائف اکٹھے کرنے میں مصروف ہے۔
گولڈن ویزا ہوتا ہے کیا؟
یہ دراصل 10برس کا رہائشی اجازت نامہ ہے۔ اس کے حامل افراد بغیر کسی دوسرے شخص یا ادارے کی معرفت سے متحدہ عرب امارات میں شوہر، بیوی یا بچوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ عام طور پر متحدہ عرب امارات میں رہنے کے لیے غیر ملکیوں کو کسی اسپانسر کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ گولڈن ویزا ہولڈر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہوگا کہ وہ تین ملازمین کو اسپانسر کرسکتے ہیں۔ گولڈن ویزے کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی ہاں یہ ضرور ہے کہ اُسے 10 سال بعد کارڈ کی تجدید کرانی ہوتی ہے۔ گولڈن ویزا حاصل کرنے کے لیے طے شدہ فیس ہے۔ جس کی مختلف کیٹگریز ہیں۔ پاکستان کی جانب سے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا گولڈن ویزا ہولڈر ہیں۔
Discussion about this post