وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے 11 فروری 2021 کو سال کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں جب لاہور میں جنوبی افریقا کے خلاف سنچری اسکور کی ہوں گی تو اُنہیں خود اندازہ نہیں ہوگا کہ اب اُن کا وہ سنہری دور شروع ہونے والا ہے، جس کے ہر قدم پر کامیابی ہی کامیابی ہے۔ دنیا کا کوئی بھی میدان ہو محمد رضوان نے اپنی اہلیت کو کرکٹ کی ہر فارمیٹ میں ثابت کردکھایا۔ رضوان کے لیے یہ اعزاز اس اعتبار سے بھی اہمیت رکھتا تھا کیونکہ ان کے پیش رو سرفراز احمد اُن کی ذرا سی خراب فارم سے ٹیم میں جگہ بناسکتے تھے لیکن محمد رضوان نے ہر آنے والے میچ میں خود کو بہتر سے بہتر بنایا۔ یہی وجہ ہے کہ 2021 میں 29 میچز کی 26 اننگز میں وہ سب سے زیادہ 1326 رنز بنا کر دنیا کے بہترین بلے بازوں مین سب سے آگے رہے۔
ان رنز میں محمد رضوان نے 12 نصف سنچریاں بھی اسکورکیں۔ جبکہ 8 بار ناٹ آؤٹ رہنے کا کارنامہ بھی انجام دیا۔ یہی نہیں محمد رضوان کا اسٹرائیک ریٹ 134 کے قریب رہا جو اس جانب بھی نشاندہی کررہا ہے کہ وہ کس قدر برق رفتار کھیلتے رہے۔ محمد رضوان صرف 2 بار کھاتہ کھولے بغیر صفر پر آؤٹ ہوئے۔ ذرا اندازہ لگائیں کہ محمد رضوان نے 1326 رنز بنانے کے لیے 42 چھکے اور 119 چوکے بھی مارے۔ یعنی 728 رنز تو چھکے اور چوکوں سے بنائے۔
محمد رضوان نے وکٹوں کے آگے ہی نہیں عقب میں بھی اپنی شاندار کارکردگی سے سب کو متاثر کیا۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ مجموعی طور پر انہوں نے 22 شکار کیے۔ ان میں 20 کیچز شامل ہیں۔ اب جب اس قدر اعلیٰ اور بہترین کارکردگی ہو تو بھلا پھر کیوں نہیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل محمد رضوان کو ٹی ٹوئنٹی کے ” پلیئر آف دی ائیر” کے حق دار سمجھتا۔
Discussion about this post