بھارتی اسپورٹس رائٹرز پرادیپ میگزائن نے اپنی کتاب ’ ناٹ جسٹ کرکٹ ‘ میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق پاکستانی کپتان آصف اقبال جنہیں مین آف کرائسس بھی کہا جاتا تھا، 1980کے ایک ٹیسٹ میچ میں فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ میگزائن نے اپنی کتاب میں سابق بھارتی کرکٹر منصور علی خان پٹودی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اُن کے مطابق آصف اقبال نے 1980 میں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ سیریز کے آخری میچ میں بھارتی کپتان گنڈاپا ویشوانتھ کو میچ فکسنگ کی پیشکش کی تھی۔
اُس وقت کے ٹیسٹ کپتان سنیل گواسکر ایڈن گارڈن کولکتہ میں ہونے والے آخری ٹیسٹ سے دستبردارہوگئے تھے، جس کے بعد ویشوانتھ کو کپتان بننے کا موقع ملا تھا۔ وشوانتھ نے یہ بات سابق بھارتی کپتان منصور خان پٹودی کو بتائی جو اُن دنوں اتفاق سے اُسی ہوٹل میں رہائش پذیر تھے جہاں بھارتی کرکٹ ٹیم ٹھہری ہوئی تھی۔ کتاب میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بات افشاں ہوجانے کے باوجود اس معاملے کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور اگر اُس وقت اس معاملے کی تحقیقات کی جاتی تو آنے والے وقت میں کرکٹ جیسے کھیل کو فکسنگ سے بچایا جا سکتا تھا۔
آصف اقبال نے سوئنگ باؤلر کے طور اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور وہ ایک آل راؤنڈر کے طور پر مشہور ہوئے تھے۔ آصف اقبال پر ایک دو نہیں بلکہ کافی مرتبہ سٹے بازی اور میچ فکسنگ کے الزامات لگے اور اس کی تحقیقات کے لیے اُن سے تفتیش بھی کی جاتی رہی، ان الزامات کی زد میں آنے والے وہ اولین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ اُسی ٹیسٹ میچ میں آصف کے ساتھی کرکٹر سرفراز نواز نے الزام لگایا تھا کہ آصف نے بھارتی کپتان کے دیکھے بغیر ہی سکہ ہوا میں اچھالا اور سکہ گرنے پر بتایا کہ بھارت ٹاس جیت گیا ہے۔ سرفراز نواز نے میچ میں آصف کے بھارتی اسکور سے پہلے ہی اننگز ڈیکلیئر کرنے پر بھی سوالات اٹھائے۔ سرفراز نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ آصف اقبال نے اپنے فیصلے پر تبصرہ کرنے سے تمام جونئیر کھلاڑیوں کو روک دیا تھا۔ چونکہ سرفراز نواز کے پاس کوئی ثبوت نہ تھا لہذا ان کے اس الزام کو محض ایک الزام کے طور پر ہی دیکھا جاتا رہا۔ اس دوران سرفراز اور کپتان آصف اقبال کے درمیان شدید کشیدگی بھی ہوئی-
آصف اقبال کا یہ کہنا تھا کہ سرفراز، قوائد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، وہ غیر ملکی دوروں میں ساری رات باہر گزارتا ہے، نہ مشق کرنے آتا ہے نہ ہی ٹیم میٹنگ میں شریک ہوتا ہے۔ دوسری جانب سرفراز نے آصف اقبال پر مشتاق محمد کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا اور آصف کی قیادت میں ٹیم کا حصّہ بننے سے انکار کر دیا-جب 1980 کے اوائل میں آصف ٹیم سے ریٹائر ہو گئے تو سرفراز واپس آ گئے- آصف اقبال آج کل انگلینڈ میں رہائش پذیر ہیں۔ جنہوں نے بھارتی اسپورٹس رائٹرز پرادیپ میگزائن کی کتاب میں میں اپنے اوپرلگنے والے الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
Discussion about this post