نغمہ نگار اور رائٹر جاوید اختر نے 100سے زیادہ مسلم خواتین کی تصاویر کی اپلی کیشن بنا کر انہیں آن لائن نیلام کرنے کی کارستانی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جاوید اختر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کی تازہ مثال ہے۔ تعجب یہ ہے کہ مودی اور ان کے ساتھی، مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کی اس سازش پر اب تک خاموش کیوں ہیں۔
The moment I raised my voice against the online auction of women n those glorifying Godse n preaching genocide to the army police n people some bigots have started abusing my great great grand father a freedom fighter who died in kala pani in 1864 What do you say to such idiots
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) January 4, 2022
یاد رہے کہ حال ہی میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان خواتین کو بدنام اور ان کے خلاف گھناؤنی سازش کرتے ہوئے ان کی تصاویر لے کر ایک اپلی کیشن بنائی تھی۔جس میں ان خواتین کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ ان جعلی تصاویر میں جاوید اختر کی شریک سفر شبانہ اعظمی اور ملالہ یوسف زئی کی تصویر بھی لگائی گئی۔
جاویدا ختر کا کہنا تھا کہ 100مسلم خواتین کی آن لائن نیلامی ہورہی ہے، دھرم کے نام پر انتہا پسند یہ سب بھیانک کھیل کھیل رہے ہیں۔ کئی ارکان اسمبلی نسل کشی کا مشورہ دے رہے ہیں، آخر یہ سب کچھ کیا ہے؟ جاوید اختر نے حال ہی میں انتہا پسند تنظیم ’دھرم سنسد‘ پر بھی کڑی تنقید کی تھی۔ جنہوں نے مسلمانوں کی نسل کشی پر اشتعال انگیز بیانات داغے تھے۔
There is an online auction of hundred women There are so called Dharm Sansads , advising the army the police n the people to go for the genocide of almost 200 MLN Indians .I am appalled with every one ‘s silence including my own n particularly of The PM . Is this Sub ka saath ?
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) January 3, 2022
دوسری جانب جاوید اختر کے ہی بیٹے فرحان اختر نے شبانہ اعظمی سمیت مسلم خواتین کو نیلامی کے طور پر پیش کرنے کی اس حرکت کو بیمار ذہنوں کا عمل قرار دیا ہے۔ صرف فرحان اختر ہی نہیں سویرا بھاسکر، رچا چدھا، شروتی سیٹھ اور ورن گروور نے بھی اسے اسلاموفوبیا قرار دیا۔
This is sickening!! Request authorities to take swift and strict action against the people behind this grotesque act. @GoI_MeitY @MahaCyber1 @NCWIndia @CPMumbaiPolice @CPDelhi @MardOfficial @unwomenindia https://t.co/3sWeq4oYLh
— Farhan Akhtar (@FarOutAkhtar) January 2, 2022
At that point where we’ve to remind ourselves that it’s not okay to SELL MUSLIM WOMEN ONLINE! Remind ourselves that it’s not kosher to rally & call for genocide! That it’s not okay to disrupt people’s prayers. This is happening in our name, in the name of our Gods. It’s on us!
— Swara Bhasker (@ReallySwara) January 2, 2022
بیشتر باشعور بھارتیوں کا کہنا ہے کہ ابھی تک پولیس نے متعلقہ اپلی کیشن تیار کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال انہوں نے اس سائبر کرائم ونگ سے کہہ کر اس اپلی کیشن کو بلاک کردیا ہے۔
مزید پڑھیں:
Discussion about this post