صدر عارف علوی کے منحرف اراکین سے متعلق شق 63 اے کی تشریح کے بارے میں ریفرنس پرسپریم کورٹ نے فیصلہ 2-3 سے سنایا۔ جس کے تحت تحریک انصاف کے منحرک ارکان تاحیات نااہلی سے تو بچ گئے لیکن قومی اسمبلی کی موجودہ مدت میں ڈی سیٹ ہوگئے۔ سپریم کورٹ نے چوتھا سوال واپس پارلیمنٹ کو بھیجا ہے۔ جو کہ منحرف ارکان کی تاحیات نااہلی کے بارے میں ہے، جس میں ایوان کو کہا گیا ہے کہ وہ اس ضمن میں قانون سازی کرے۔ عدالتی فیصلے سے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم نے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق منحرف رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ اگر کوئی منحرف رکن پارٹی ہدایت کے برخلاف ووٹ دیتا ہے تو اس کا ووٹ عدم اعتماد، آئین میں ترمیم اور منی بل میں شمار نہیں ہوگا۔
فیصلے کے مطابق شق 63 اے تنہا پڑھا نہیں جاسکتا بلکہ یہ 17 سیاسی جماعتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔ سیاسی جماعتیں جمہوری نظام کی بنیاد ہیں۔ جن کے حقوق کا تحفظ کسی رکن کے حقوق سے بالاتر ہے۔ اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاکستان پارلیمانی جمہوریت کے بارے میں مکمل کور دیتا ہے۔ یہ رکن قومی اسمبلی کا حق نہیں، یہ سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے کہ وہ رکن جماعت کی پالیسی کے تحت فیصلہ کرے۔ یاد رہے کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے شق 63 اے کی تشریح سے سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا۔ جس نے 20 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی تھی۔یہ ریفرنس 21 مارچ کو بھیجا گیا۔ جس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے کی۔
عمران خان کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر شکریہ
کوہاٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فلور کراسنگ کرنے والے ملک کی اخلاقیات گرارہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
۔
Discussion about this post