ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے نئے انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد دھواں دھار پریس کانفرنس کی۔ کم و بیش انہوں نے وہیں باتیں کی، جو ان سے پہلے 3برس کے دوران 6 آئی جی پنجاب کرچکے ہیں۔ راؤ سردار علی خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کسی کے ساتھ واردات ہوجائے اور پرچہ نہ کاٹا جائے یہ زیادتی ہوگی۔ساتھ ساتھ جھوٹی ایف آئی آر کسی نے کٹوائی تو اس کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔ آئی جی پنجاب کے مطابق قبضہ مافیا کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے والے پولیس افسران بھی اب انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کیے جائیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ خواتین کے ساتھ زیادتی یا بدسلوکی کرنے والے مجرمان کو اب چھوڑا نہیں جائے گا۔ پولیس اہلکاروں کو خبردار کرتے ہوئے راؤ سردار علی خان نے انہیں اپنا رویہ بہتر کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ دعویٰ تو یہ بھی کیا کہ صوبے میں بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کے لیے اسٹریجی بنائی جائے گی۔ جبکہ پولیس اسٹیشن کی اصلاح کے لیے بھی اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔ کہتے تو وہ یہ بھی ہیں کہ تفتیش کے نظام کو بہتر کرتے ہوئے اہلکاروں کی بین الاقوامی سطح کے مطابق تربیت کا اہتمام کیا جائے گا۔ بچوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید موثر اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ درحقیقت نئے انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے وہی دعوے کیے ہیں، جنہیں کئی بار دہرایا جاچکا ہے ، جنہیں کئی بار سنا جا چکا ہے۔ نئے انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے اپنی تعیناتی پر وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا بھی شکریہ ادا کیا۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان اپنے عہدے کا چارج لینے کے بعد سنٹرل پولیس آفس میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔#PunjabPolice #IGPunjab #MediaTalkhttps://t.co/LwJDXqZFSn
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) September 8, 2021
تین سال میں 7آئی جی
تحریک انصاف کی حکومت جب سے آئی ہے اُس وقت سے پنجاب کے 6آئی جی تبدیل ہوچکے ہیں اور راؤ سردار علی خان 7ویں آئی جی ہیں۔ ان سے پہلے کلیم امام جون سے ستمبر 2018تک اس عہدے پر رہے۔ ان کے بعد یہ ذمے داری محمد طاہر کے پاس آئی ۔ جنہیں
ایک ماہ میں ہی تبدیل کردیا گیا۔ پنجاب کے نئے آئی جی کا قرعہ فال پھر امجد جاوید سلیمی کے نام نکلا۔ جو 15اکتوبر 2018سے 17اپریل 2019تک آئی جی پنجاب رہے۔ ان کی تبدیلی کے بعد عارف نواز خان صرف6ماہ تک اس عہدے پر قائم رہے۔ پنجاب کے 5ویں آئی جی شعیب دستگیر کو بنایا گیا، جو 28نومبر 2019سے 9نومبر 2020 تک رہے اور راؤ سردار علی خان سے پہلے آئی جی پنجاب انعام غنی تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 3 سال کے دوران جس طرح آئی جی پنجاب تبدیل کیے گئے، اسی طرح پنجاب کے چیف سیکریٹریز تبدیل کرنے کی تعداد 6رہی۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بزدار حکومت انتظامی معاملات میں کس حد تک اہل اور خود مختار ہے۔ جو صوبے کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور یا کسی واقعے کے بعد فوری طور پر آئی جی کو تبدیل کرکے عوام کو دلاسہ دیتی ہے کہ اب بہتری آجائے گی۔ اور ہر بار کی طرح عوام امید لگا لیتی ہے کہ پنجاب میں بڑھتے ہوئے جرائم میں شائد نئے آئی جی کے آنے کے بعد کمی آجائے۔
Discussion about this post