سابق برطانوی کپتان مائیکل وان کو اُس وقت یہ بری خبر سننے کو ملی کہ اب وہ برطانوی نشریاتی ادارے کے ریڈیوپروگرام کی میزبانی نہیں کرسکیں گے۔ جب وہ اس پروگرام کی تیاری میں مصروف تھے ۔2005 کے ایشز سیریز کے فاتح کپتان جو 2009 تک برطانوی کاؤنٹی یارکشائر سے بھی کھیلتے رہے ہیں۔ انہیں برطانوی نشریاتی ادارے کے ریڈیو پروگرام کی میزبانی سے اس لیے ہاتھ دھونا پڑا کیونکہ انہوں نے پاکستانی نژاد برطانوی اسپنر عظیم رفیق کے خلاف پر نسل پرستانہ فقرے کسے تھے ۔
عظیم رفیق نے اس بات کا الزام لگایا تھا کہ 2008 سے لیکر 2014 تک ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا اور یارک شائر کے کچھ کھلاڑی اس میں ملوث بھی رہے ہیں۔ بعد ازان اس پر ایک غیر جانبدار تحقیقات کرائی گئیں جس کی رپورٹ حالیہ مہینے منطر عام پر آئی۔ رپورٹ میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ کچھ کھلاڑی واقعی نسل پرستی کے فروغ میں ملوث رہے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات سے بھی پردہ اٹھایا گیا کہ یارک شائر نے اپنے اسٹاف یا کھلاڑیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ البتہ مائیکل وان نے اپنے کالم میں اس بات کا انکار کیا کہ انھوں نے کبھی عظیم رفیق یا کسی کھلاڑی پر نسلی فقرے بازی کی ہو۔ عظیم رفیق نے مائیکل وان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے نے2008 میں ان کو ” ایکسٹرا کھلاڑی ” کہہ کر مخاطب کیا اور کہا "کچھ تم لوگوں کا کرنا پڑے گا۔ "
البتہ وان نے ان الزامات کی نفی کی اور کہا کہ 1991 سے وہ کرکٹ کھیلتے رہے ہیں مگر ان پر کبھی اس طرح کا الزام نہیں لگا۔ مزید یہ کہ انھوں نےکہا اپنے کالم میں یہ بھی لکھا کہ جب تحقیقات کے لیے ان سے سوالات پوچھے گئے تو ان کو ایسا لگا کہ کسی نے ان کے سر پر بھاری پتھر مار دیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ جس کھلاڑی کو رپورٹ میں مبینہ طور پر نسل پرستانہ فقروں پر بغیر نام کے الزام عائد کیا گیا ہے وہ وان خود ہی ہیں۔
اسی بارے میں مزید پڑھنے کے لیے کلک کریں:
پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر عظیم رفیق کے ساتھ نسل پرستانہ رویہ
Discussion about this post