سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے صدر اور ریگل کے گنجان علاقے پریڈی اسٹریٹ پر قائم مکہ ٹیرس کو ایک ہفتے میں گرانے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے یہ فیصلہ 4منزلہ پورشن والے مکہ ٹیرس کے خلاف کارروائی رپورٹ بھی ایک ماہ میں طلب کرلی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا کہ جس جس نے بلڈنگ بنانے کی اجازت دی، اُن سب افسران کے نام بھی طلب کرلیے اور ذمہ دار افسران کیخلاف انکوائری رپورٹ ایک ہفتے میں مانگ لی۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم کے دو رکنی بینچ نے اس مقدمے کی سماعت کی۔جس میں درخواست گزار نے یہ موقف اختیار کیا کہ صرف500مربع گز پر 4منزلہ بلند و بالا عمارت تعمیر کردی گئی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ عمارت سے متصل کھلی جگہ کواس تعمیر کا حصہ بنادیا گیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے ادارے کی کارکردگی صفرہے۔ عدالت فیصلہ دیتی ہے لیکن کوئی عمل نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق چاہے ایس بی سی اے کا پورا محکمہ خالی ہو جائے، ایکشن تو لیا جائے گا۔ کراچی میں کیسے ایسی عمارتیں بن رہی ہیں اور جب یہ تعمیر ہوتی ہے تو افسران کیا سو رہے ہوتے ہیں؟ عدالت نے دریافت کیا کہ آخر کون افسر اس ساری کارروائی کا ذمے دار ہے؟ عدالت کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کے اثاثے بھی چیک کیے جائیں گے۔ بتایا جائے کہ مکہ ٹیرس کے بلڈر کیخلاف کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر ڈی جی نے بتایا کہ بلڈر کیخلاف کارروائی آج کرلیں گے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کیا سو رہے تھے؟ آپ یہاں اس لیے کھڑے ہیں کہ آپ کے افسر عمل نہیں کر رہے۔ صرف غیر قانونی جگہ توڑ دی جائے۔ جس کے جواب میں ایس بی سی اے حکام کا کہنا تھا کہ عمارت کے پلرز ایک ساتھ ہیں پوری ہی عمارت متاثر ہوسکتی ہے۔ عدالت نے دو ٹوک لفظوں میں کہہ دیا کہ جو بھی عمارت غیرقانونی ہے، اسے گرانا ہی پڑے گا۔ جسٹس محمد فیصل کمال عالم کے مطابق اب ہر کیس میں ایسا ہی فیصلہ ہوگا۔اس سے پہلے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا تھا۔
Discussion about this post