صحافی ماریہ ریسا اور دمتری مراتوف کو نوبل امن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ دونوں صحافیوں کا تعلق فلپائن اور روس سے ہے۔ صحافیوں کو ایوارڈ آزادی اظہار رائے کے لیے کوشاں رہنے کی وجہ سے نوازا گیا ہے۔ فلیپینی صحافی ماریہ ریسا نے نم آنکھوں کے ساتھ دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ نوبل ایوارڈ ان کی مشکلات کا اعتراف کرتا ہے کہ کیسے انھوں نے نامساعد حالات میں سچی خبر لانے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ دوسری جانب روسی صحافی دمتری مراتوف کا کہنا تھا کہ وہ نوبل انعام سے جیتی گئی رقم ان بچوں کو عطیہ کریں گے جن کو ریرڈھ کی ہڈی کا مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے کے لیے کوشاں رہنے والے صحافی ہمیشہ سے مختلف حکومتی اور غیر حکومتی عناصر کے جبر کا نشانہ بنتےرہے ہیں۔
BREAKING NEWS:
The Norwegian Nobel Committee has decided to award the 2021 Nobel Peace Prize to Maria Ressa and Dmitry Muratov for their efforts to safeguard freedom of expression, which is a precondition for democracy and lasting peace.#NobelPrize #NobelPeacePrize pic.twitter.com/KHeGG9YOTT— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 8, 2021
یہ عالمگیرجبری طز عمل صرف غیر ترقیاتی ممالک میں نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی دیکھا جاتا ہے، جمال خاشقجی، جولین اسانج ہمیشہ استعماری ایجنٹوں کا نشانہ رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی صحافیوں کو پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ جبری برطرفیوں کا سامنا رہتا ہے۔ سچ بولنے کی ہمیشہ قیمت ہوتی ہے اور اس قیمت کو نڈر صحافی بلا تفریق مملکت یا زبان برداشت کرتے ہیں۔ کبھی اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر تو کبھی مقدمات بھگت کر۔ سچے صحافیوں کی زبان ہمیشہ سے دبائی جاتی ہے۔
Discussion about this post