آغا سراج درانی آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 3رکنی بینچ جس کی سربراہی جسٹس عمر عطا بندیال کررہے ہیں۔ اس نے مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی نیب کو گرفتاری دیں۔ ان کے مقدمے کی سماعت اگلے ہفتے سنیں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔ قانون کے مطابق چلنا ہوگا۔ عدالت عظمیٰ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے میرٹ پر اسپیکر کی ضمانت منسوخ کی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ کاکہنا تھا کہ جب ہائی کورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آغا سراج درانی کو تو جیل میں ہونا چاہیے تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کے بغیر سپریم کورٹ اس معاملے پر سماعت نہیں کرے گی۔اس موقع پر آغا سراج درانی کے وکیل عامر رضا نقوی نے استدعا کی کہ اُن کے موکل کو ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کے لیے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بیان حلفی دے دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے، آغا سراج درانی سندھ میں خود گرفتاری دیں گے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا تھا کہ ہم نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے۔نیب کے وکیل کا کہنا تھاکہ ہماری ٹیم سراج درانی کے گھر 24 گھنٹے بیٹھی رہی، نیب کی ٹیم کو سراج درانی کے گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آغاسراج درانی جیسے ہی عدالت سے باہر نکلے۔ نیب نے انہیں گرفتار کرلیا۔ نیب حکام کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو پہلے میڈیکل چیک اپ کے لیے پمز لے جایا جائے گا، میڈیکل چیک اپ کے بعد راہداری ریمانڈ کے لیے احتساب عدالت لے جایا جائے گا۔یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے آغا سراج درانی سمیت 11ملزمان کی ضمانت کی درخواست رد کردی تھی۔ نیب کی جانب سے الزام ہے کہ آغا سراج درانی نے غیر قانونی آمدنی سے بچوں کے نام پراپرٹی خریدی ہے۔نیب کی ٹیمیں آغا سراج درانی کی گرفتاری کے لیے کئی بار چھاپے مار چکی ہیں لیکن وہ روپوش رہے۔
Discussion about this post