پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا کوئی ذکر نہیں،ہماری اینٹلی ایجنسز دھمکیوں کے خلاف دن و رات کام کررہی ہیں۔ افواہوں کی بنیاد پر پر فوج کی کردار کشی کرنا قابل قبول نہیں۔ یہ ملک کے مفاد کے سراسر خلاف ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی دھمکی موصول ہوئی تو وہ وزارت داخلہ دیکھتی ہے۔ احتجاجی مراسلے صرف سازش پر نہیں اور بھی کئی معاملات میں جاری کیے جاتے ہیں اور یہ سفارتی طریقہ کار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ ڈی مارش صرف سازش پر نہیں دیا جاتا، اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا کوئی ذکر نہیں، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے، ہم پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔#DGISPR #MajGenBabarIftikhar #Pakistan #PakistanArmy #Taar pic.twitter.com/RvJYwt4yG3
— Taar.TV (@taar_tv) April 14, 2022
میجر جنرل بابر افتخار نے اس بات کی بھی تردید کی کہ امریکا نے پاکستان سے فوجی اڈے مانگے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے فوجی اڈے مانگے اور ناہی ہم نے دیے۔ اگر مانگتے بھی تو پاک فوج کا وہی موقف ہوتا جو سابق وزیراعظم کا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ فوجی اڈوں کا کسی سطح پر مطالبہ نہیں کیا گیا، اگر مطالبہ ہوتا تو جواب یہی ہوتا۔#DGISPR #MajGenBabarIftikhar #Pakistan #PakistanArmy #Taar pic.twitter.com/eL7y0QNh7c
— Taar.TV (@taar_tv) April 14, 2022
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے فوجی قیادت سے رابطہ کیا تھا، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی وزیرِ اعظم ہاؤس گئے تھے تو ان کے رفقا بھی موجود تھے، ان کے ساتھ بیٹھ کر 3 آپشنز پر بات چیت ہوئی۔ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہ کوئی آپشن دیا گیا نہ سامنے رکھا گیا۔ افسوس ہوا کہ سیاسی قیادت آپس میں بات چیت کرنے کے لیے تیار نہیں تھی، وزیراعظم کی جانب سے آرمی چیف سے کہا گیا ہے کہ ڈیڈ لاک ہوگیا ہے بیچ بچاؤ کرائیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہ کوئی آپشن دیا گیا نہ سامنے رکھا گیا، وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔#DGISPR #MajGenBabarIftikhar #Pakistan #PakistanArmy #Taar pic.twitter.com/blmSfRuFpa
— Taar.TV (@taar_tv) April 14, 2022
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نہ تو مدت میں توسیع طلب کر رہے ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے۔ آرمی چیف اپنی مدت پوری کرکے رواں سال 29 نومبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ نیوٹرل وغیرہ کوئی چیز نہیں، ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، فوج مستقبل میں بھی اپنا آئینی کردار ادا کرتی رہے گی۔
دھمکی آمیز مراسلے پر ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار کا کہنا ہے کہ اگر کوئی دھمکی موصول ہوئی تو وہ وزارت داخلہ دیکھتی ہے، احتجاجی مراسلے صرف سازش پر نہیں اور بھی کئی معاملات میں جاری کیے جاتے ہیں، یہ سفارتی طریقہ کارہے۔#DGISPR #MajGenBabarIftikhar #Pakistan #PakistanArmy #Taar pic.twitter.com/LRSYEw0vbh
— Taar.TV (@taar_tv) April 14, 2022
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پراپیگنڈے کے ذریعے اداروں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے، ڈس انفارمیشن سے فوج کو نشانہ بنایا جارہا ہے، پراپیگنڈ ے سے محفوظ رہنے کے لیے ہمیں ٹھوس اقدامات کرنے پڑیں گے، عوام کی حمایت فو ج کے لیے ضروری ہے، آرمی چیف جس طرف دیکھتے ہیں 7 لاکھ افواج اسی جانب دیکھتی ہیں، فوج اتحاد کے تحت کام کرتی ہے، فو ج کے خلاف منفی مہم کا حصہ نہ بنایا جائے، فوج کے خلاف پروپیگنڈے کی سازش میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہے۔
پاکستان کی بقا صرف اور صرف جمہوریت میں ہے ، پاکستان میں کبھی مارشل لا نہیں آئے گا۔ ترجمان پاک فوج نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جلسے جلوس جمہوریت کا حصہ ہیں۔
Discussion about this post