ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے کچھ گھنٹے قبل امریکی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی کے میڈیکل چیف نے بتایا کہ اولمپکس کے لئے ٹوکیو پہنچنے والے 613 امریکی کھلاڑیوں میں سے 100 نے کووڈ کی ویکسین نہیں لگوائی۔
امریکی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی کے میڈیکل ڈائریکٹر جوناتھن فینوف نے بتایا کہ امریکی ایتھلیٹس کی جانب سے سفر سے پہلے صحت سے متعلق پُر کئے جانے والے فارمز دیکھ کر پتا چلا کہ 83 فی صد امریکی ایتھلیٹس نے ویکسین لگوارکھی ہے۔ فینوف نے کہا، "83 فیصد ایک بڑی تعداد ہے اور ہم اس سے کافی خوش ہیں۔”
امریکہ میں امراض کی روک تھام کے ادارے سی ڈی سی کے مطابق، قومی سطح پر اب تک 56.3 فی صد امریکیوں کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگ چکی ہے۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے اندازے کے مطابق، کھیلوں کے اولمپکس کے مقابلوں کے لئے تیار کئے گئے ‘اولمپک ویلیج’ میں رہنے والے تقریبا 85 فیصد افراد نے ویکسین لگوا رکھی ہے۔ یہ اعدادو شمار اولمپکس میں شرکت کرنے والے تمام ملکوں کی اولمپک کمیٹیوں کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کئے گئے ہیں، تاہم ان کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں کی گئی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، امریکی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی (یو ایس او پی سی) کی رپورٹ زیادہ ٹھوس ہے، کیونکہ یہ سوالناموں پر مبنی ہے، جن کے جواب امریکی ایتھلیٹس کو ٹوکیو جانے سے پہلے دینے کو کہا گیا تھا۔ فینوف نے کہا کہ اولمپک کمیٹی کھلاڑیوں کے ساتھ اس بنیاد پر کوئی فرق نہیں برت رہی کہ انھوں نے ویکسین لگوائی ہے یا نہیں۔
ابھی تک، دو امریکی ایتھلیٹ۔۔۔ بیچ والی بال کے کھلاڑی ٹیلر کرب اور جمناسٹکس ٹیم کے متبادل کھلاڑی کارا ایکر میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ بینالاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے جاپان کے تمام ایتھلیٹس میں سے 13 میں کرونا کے مثبت کیس رپورٹ کیے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ آج کی سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ ویکسینیشن سے متعلق کمیٹی نے جمعے کو ایک گھنٹے تک امریکی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی (یو ایس او پی سی) کی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ یو ایس او پی سی اس وقت تمغوں کی جیت کی جستجو کے بجائے کھلاڑیوں کی صحت اور فلاح و بہبود پر توجہ دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ سال 1996 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سے امریکی ٹیم ہر گرمائی اولمپکس میں میڈلز جیتنے کی دوڑ میں سرفہرست رہی ہے۔ امریکی کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں آئیندہ سترہ دنوں کے مقابلوں میں کسی بھی بدلتی صورتحال کے لئے تیار رہنے کے ساتھ اچھی کارکردگی بھی دکھانی ہوگی۔
واضح رہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے ایک سال تک التوا کا شکار رہنے والے ٹوکیو اولمپکس کا گزشتہ ماہ 23 جولائی جمعے کے روز شاندار افتتاح ہوا، اس موقع پر رنگارنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ٹوکیو اولمپکس کا افتتاح جاپان کے بادشاہ ناروہیٹو نے کیا، جبکہ اس میں امریکی خاتون اول جل بائیڈن نے بھی خصوصی شرکت کی۔
مہمانوں کی آمد پر پابندی کی وجہ سے ٹوکیو ایئرپورٹ بھی سنسان رہا اور اسٹیڈیم بھی تماشائیوں کی رونق سے محروم رہا۔
مبصرین ٹوکیو اولمپکس کو تاریخ کا سب سے غیر معمولی اولمپکس ایونٹ قرار دے رہے ہیں۔ ‘یونائیٹڈ بائے ایموشنز’ یعنی ‘جذبات کے لحاظ سے متحد’ کے عنوان پر ترتیب دی گئی اس افتتاحی تقریب میں اولمپک مشعل بھی روشن ہوئی، تمام ملکوں کے پرچم بھی بلند ہوئے، ایتھلیٹ پریڈ بھی ہوئی اور آتش بازی بھی۔ کمی تھی تو تماشائیوں کی۔
کرونا وبا کی وجہ سے تقریب میں اسٹیڈیم کی ہزاروں کرسیاں خالی تھیں اور محض 900 اہم مہمان اور حکام اس تقریب میں مدعو تھے۔
افتتاحی تقریب میں میوزکل پرفارمنس اور ڈرونز کی مدد سے دنیا کا نقشہ بھی تیار کیا گیا۔ تاہم، ایتھلیٹ پریڈ مختلف اس لحاظ سے رہی کہ اس میں معمول سے کم تعداد میں کھلاڑی شریک ہوئے جو سماجی فاصلے کی ہدایت کے مطابق ماسک لگائے ایک دوسرے سے فاصلے پر چلتے رہے۔
اس سے پہلے اولمپکس کی روایت کے بر خلاف اولمپک مشعل کو لے جانے کے عمل کو بھی عوامی تقریبات کے بجائے آن لائن تقریبات تک ہی محدود رکھا گیا۔
ٹوکیو اولمپکس کی آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے ان تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود جاپانی عوام مجموعی طور پر گیمز کے انعقاد کے خلاف پائے جاتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کھیلوں کے انعقاد سے کرونا وبا سے نبردآزما جاپان میں صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔
اب تک اولمپکس سے منسلک ایک سو چھ افراد کا کرونا ٹیسٹ مثبت آچکا ہے جن میں کئی ایتھلیٹس بھی شامل ہیں۔ یہ ایتھلیٹس کئی سال سے اولمپکس کھیلوں میں شرکت کے لئے تیاری کر رہے تھے۔
Discussion about this post