کان پور کے پرفیوم تاجر پیوش جین کے گھر پر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف جی ایس ٹی انٹیلی جنس اور محکمہ انکم ٹیکس نے اتوار کو چھاپہ مارا۔ الزام یہ تھا کہ وہ ٹیکس کی چوری کررہا ہے۔ بظاہر تو یہ عام سی کارروائی لگ رہی تھی لیکن افسران اور اہلکار اُس وقت ہل سے گئے۔ جب انہوں نے گھر بھر کی تلاشی لی تو ابتدا میں 150کروڑ روپے سے سے زائد نقد ی ملی۔ جس کے بعد گھر کا کونہ کھدرا اور کھودا گیا تو ٹیکس چور تاجر نے رقم چھپانے کے لیے تاجر نے گھر کا کون کون سا حصہ استعمال نہیں کیا تھا۔
اب تک پولیس 284کروڑ روپے برآمد کرچکی ہے۔ جبکہ نوٹوں کی گنتی بھی جاری۔ حکام کا کہنا ہے کہ پیوش جین 31کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کرچکا تھا۔ جو ملنے والی رقم میں سے لے کر بینک میں جمع کرادی گئی ہے۔ پرفیوم کے اس تاجر کو 14دن کی عدالتی تحویل میں بھی دے دیا گیا ہے۔ جہاں اس سے معلوم کیا جائے گا کہ باقی رقم اور قیمتی زیورات وغیر ہ اور کہاں چھپائے ہیں۔
سادگی کا پیکر بننے والا کروڑوں کا مالک؟
کان پور کے وہ افراد جو پیوش جین کو جانتے ہیں کہ وہ ابھی تک اس بات کو یقین کرنے پر آمادہ نہیں کہ سیدھا سادا اور سادگی کی عکاسی کرنے والا پیوش جین کالے دھن کو چھپا چھپا کر اتنا کروڑ پتی ہوگا۔ قریبی حلقوں کے مطابق پیوش عام طور پر پرانی اسکوٹر کو اور سنیٹرو گاڑی بطور سواری استعمال کرتا۔ اسی بنا پر کبھی خیال ہی نہیں آیا کہ وہ اس قدر دولت مند بھی ہوسکتا ہے۔ ان کے مطابق وہ تو لباس تک بہت ہی معمولی سا پہنتا اور کبھی بھی شان و شوکت کو ظاہر نہیں ہونے دیتا۔ پیوش کے معمولات عام لوگوں سے بالکل مختلف تھے۔علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے گھر کے دروازے ہمیشہ بند رہتے تھے، اندر کیا ہو رہا ہے کسی کو معلوم نہیں ہوتا تھا۔ جب وہ کان پور میں ہوتا تھا تو ہر روز دوپہر کے 12 بجے گھر سے نکل کر مندر کا رخ کرتا، اس کے بعد وہ دوبارہ گھر میں قید ہو جاتا۔ بعض اوقات تو وہ بسوں تک پر سفر کرتا پایا گیا۔ پڑوسیوں کا کہنا تھا کہ بھکاریوں کو خیرات دینے کے لیے بھی کوئی گھر سے نہیں نکلتا تھا۔ وہ تہواروں پر پڑوسیوں کو مٹھائی کھلایا کرتا تھا۔
Discussion about this post