پاکستان،ایران اور ترکی کے درمیان کارگو ٹرین سروس بحال ہوگئی جو سامان کی ترسیل کے لیے استعمال کی جائے گی۔ منگل کے روز ٹرین سروس کا باقائدہ آغاز کردیا گیا جو روزانہ اسلام آباد کے مرگلہ ٹرین اسٹیشن سے، تہران اور پھر وہاں سے مزید آگے استنبول جائے گی۔ اس عمل سے پاکستانی درآمدات کو بڑھانے میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ساتھ جو برآمدات کی مد میں پاکستان کو اضافی لاگت سے بچنے کا موقع ملے گا۔ وزیر اعظم کیے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد نے اس ٹرین سروس کے آغاز پر ملکی معیشت کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے، انہوں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹرین سروس سے علاقائی تجارت مزید پروان چڑھے گی۔ سنگ بنیاد کی تقریب میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر ریلوے اعظم سواتی سمیت ایران، ترکی، قازقستان، ازبیکستان کے سفیر بھی تھے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر یہ ٹرین سروس کامیاب ہوجاتی ہے تو یورپ تک بھی با آسانی رسائی ممکن ہوجائے گئی۔ ترکی کے پاکستان میں سفیر مصطفی یردگل جنہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جلد یہ سروس یورپ میں بھی جگہ بنائے گی۔
آئی ٹی آئی ٹروین سروس چلانے میں کس کا اہم کردار؟
اس ٹرین کو چلانے میں ایکنومک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) نے بہت کلیدی کردار ادا کیا جو کہ 1985 میں قائم کی گئی، جو ایران، ترکی اور پاکستانی حکومت کے مابین معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے فیصلے کرتی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ بدلتے ہوئے جیو اسٹراٹیجک حالات میں آئی ٹی آئی ٹرین سروس کامیاب ہوسکتی ہے۔
ٹرین سروس کی خصوصیات کیا ہیں؟
موجودہ معاہدے کے مطابق ٹرین میں 750 گروس ٹن کے سامان رکھنے کی گنجائش ہوگی جبکہ ٹرین کی لمبائی 420 میٹر تک ہوگی۔ اسلام آباداسٹیشن سے زاہدان، تبریز(ایران) تک کا سفر 90 گھنٹے تک متوقع ہے جو لگ بھگ چار روز بنتے ہیں اور زاہدان، تبریز سے استنبول کے ڈرینس کاپیکوئے تک کا سفر 135 گھنٹے تک متوقع ہے۔
Discussion about this post