ورلڈ ہیلتھ آرگائنیزیشن کے مطابق عالمی وباء نے انسان کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کو بھی بہت بری طرح متاثر کیا ہے، کوویڈ کے دنوں میں عوام کی بڑی تعداد ذہنی الجھن اور مسائل کا شکار ہوئی ہیں۔ لہذا دنیا بھر کی حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحت کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کریں۔ پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ذہنی صحت اور اس سے جڑی بے شمار مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ اگر کوئی شخص ذہنی مسئلے پر بات کرنا چاہتا ہے تو اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ لگتا ہے ذہنی صحت اور اس پر قوم اور حکام بالا کی طرف سے سنجیدہ مزاج اپنانے میں وقت لگے گا۔
پاکستان بھر میں 80 فیصد عوام کے پاس ذہنی بیماری سےنمٹنے کے لیے کوئی ایسی سہولت نہیں جس سے اس سے نبرد آزما ہوسکے۔ یہ انکشاف ڈاکٹر عصمہ ہماِیوں جو کہ وزارت منصوبی بندی کے تحت چلنے والی مینٹل ہیلتھ کارڈینیشن کی ٹیکنیکل مشیر ہیں انھوں نے اتوار کے روز ذہنی صحت پر مبنی تقریب کے موقع پر کیا۔ مزید یہ کہ کوئی بھی فرد ذہنی صحت کے مسائل سے دو چار1282 پر رابطہ کرکے اپنے لیے کاؤنسلگ کا اہتمام کرسکتا ہے اور بکنگز کروائی جاسکتی ہیں۔ ساتھ ہی ڈاکٹر عصمہ موجودہ ہیلتھ ڈاکٹرز کو اس بات کو عمل در آمد کرنے پر بھی زور دے گئیں کہ وہ ذہنی مریض کو دماغ کی گولیاں تھمانے کے بجائے ان کے مساِئل کو شائستگی کے ساتھ سنیں تاکہ مریض اچھا محسوس کرے۔
Discussion about this post