صدرعارف علوی نے نئی ترمیم کے ساتھ اس آرڈینس کو جاری کیا ہے۔ جس کے تحت اب شخص میں کوئی بھی فرد، ادارے، ایسوسی ایشن یا اتھارٹی شامل ہوگئی ہے۔ جس کے مطابق فرد کے تشخص پر حملے کی قید کی سزا 3 سال سے بڑھا کر اب 5 سال تک کردی گئی ہے۔ شکایت کرنے والا متاثرہ فریق یا اُس کا نمائندہ ہوگا۔ کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملے کے جرم کو قابل دست اندازی قرار دے دیا گیا ہے اور یہ ناقابل ضمانت ہوگا، ٹرائل کورٹ 6 ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی، ٹرائل کورٹ ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائیکورٹ کو جمع کرائے گی، ہائیکورٹ کو اگر لگے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو انہیں دور کرنے کا کہے گی، اس سلسلے میں وفاقی صوبائی حکومتیں اور افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا، ہر ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور افسران کو ان کیسز کیلئے نامزد کرے گا۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق آرڈیننس کا مقصد جعلی خبروں کی روک تھام کرنا ہے۔
Discussion about this post