نوجوان نسل کے پسندیدہ گلوکار کو اُس وقت موت کے گھاٹ اتارا گیا جب وہ ریاست پنجاب کے ضلع مانسا میں کسی سے ملاقات کے لیے جارہے تھے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سدھو موسے والا کو گھیر کر 2 گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ گلوکار کو کم از کم 30 گولیاں ماری گئیں۔ جس کی وجہ سے موقع پر ہی جان سے چلا گئے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ وہ قاتلوں کی تلاش میں ہے۔ اس سلسلے میں پورے ضلع میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔28 برس کے گلوکار سدھو موسے والا نے رواں سال کانگریس کے ٹکٹ پر ریاستی انتخابات میں حصہ لیا لیکن وہ عام آدمی کے امیدوار سے شکست کھا بیٹھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گلوکار کے قتل کی وجہ گینگ وار ہے، بھتہ خوری کے سلسلے میں ہی گلوکار سدھو موسے والا کو موت کی نیند سلایا گیا۔ گلوکار کے یوں قتل پر کانگریس ہی نہیں بھارتی شوبزنس نگری نے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق انتہا پسند مودی سرکار مخالفین کو ایسے ہی ختم کرتے جارہی ہے۔ سدھو موسے والا سے چند دن پہلے ہی سیکوریٹی واپس لی گئی تھی اور جس وقت وہ گاڑی چلا رہے تھے، اُس وقت ان کے ساتھ کوئی محافظ نہیں تھا بلکہ وہ 2 دوستوں کے ساتھ تھے۔ سدھو موسے والا کو کئی دنوں سے قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔ گلوکار سدھو موسے والا پنجابی زبان کے شہرت یافتہ گلوکارتھے۔ جن کا ہر گانا سوشل میڈیا پر ہٹ ہوتا تھا۔ زیادہ تر ان کے گانوں میں اسلحے کا استعمال ہوتا تھا۔
Discussion about this post