تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری اور پھر رکاوٹوں کی بندش سے متعلق اسلام آباد بار کی درخواست کو نمٹاتے ہوئے سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ عدالت کو مایوسی ہوئی کہ اس کی کوششوں کا احترام نہیں کیا گیا۔ 12 صفحات کے فیصلے کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔ جس میں جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی شامل تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق حکم نامہ فریقین کے درمیان عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے تھا۔ جو فریقین کے درمیان ہم آہنگی کے لیے بھی دیا گیا۔ پرامن احتجاج آئینی حق ہے لیکن یہ حق ریاست کی اجازت سے مشروط ہے۔ یہ حکم نامہ موجود فریقوں کی موجودگی میں جاری کیا گیا لیکن اس مقدمے میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے اعلیٰ اخلاقی اقدارکی بے توقیری کی گئی۔ سیاسی جماعتوں کے اقدام سے عوامی حقوق اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ تمام شواہد اور ثبوت کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ عدالتی حکم کی عدم عدولی ہوئی کہ نہیں؟ تمام تر جماعتیں پرامن سیاسی سرگرمیوں کا ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ تحریری فیصلے کے مطابق لانگ مارچ کی صورت حال ختم ہوگئی، سڑکیں کھل گئیں، پٹیشن غیر مؤثر ہوگئی۔
عدالت کے سوالات
اکثریتی عدالتی فیصلے میں کئی سوال بھی دریافت کیے گئے ہیں۔ ان میں یہ بھی ہے کہ کتنے مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟ ریڈ زون کی حفاظت کے انتظامات کیا تھے؟ ایگزیکٹو حکام کی طرف سے حفاظتی انتظامات میں کیا نرمی برتی گئی؟ کیا حفاظتی اقدامات کو توڑا گیا؟ کیا مظاہرین یا کارکنان جی 9 یا ایچ 9 میدان میں گئے؟ حکومت کو دی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کی گئی؟ کیا انتظامیہ اور پولیس نے کارکنوں کے خلاف کوئی ایکشن لیا؟ زخمی، گرفتار اور اسپتال میں داخل مظاہرین کی تفصیلات کیا ہیں؟ عمران خان نے کس وقت کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی؟ ریڈ زون میں داخل ہونے والا ہجوم منظم تھا یا کسی کی نگرانی میں تھا؟ سپریم کورٹ نے ان تمام سوالات کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، سیکریٹری داخلہ، آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد سے جواب طلب کرلیے ہیں۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔ جسٹس یحیٰی آفریدی کے مطابق وہ عمران خان کو نوٹس جاری کررہے ہیں کیوں ناں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
جسٹس یحیٰی آفریدی کا اختلافی نوٹ
جسٹس یحیٰی آفریدی نے اختلافی نوٹ میں واضح طور پر لکھا کہ وہ اس بات سے آمادہ نہیں کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت کے پاس مواد نہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا۔ عمران خان نے 25 مئی کے عدالتی احکامات کو نہیں مانا۔
Discussion about this post