چائے کی چاہ رکھنے والے باخبر ہوجائے کہ آج ہردلعزیز مشروب چائے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کئی مشروب نوش کیے جاتے ہیں لیکن جو اہمیت چائے کو حاصل ہے شاید ہی کسی اور مشروب کو ہوگی۔ روزانہ دو ارب سے زائد افراد کے دن کا آغاز چائے کی پیالی سے ہوتا ہے۔
چائے، وہ مشروب جس سے ہم اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں اور دن کے اختتام تک چائے ہماری محفلوں کو رونق بخشتا ہے، کوئی بھی خاطر طاری تب تک پھیکی رہتی ہے جب تک اس میں چائے کی چسکیاں شامل نہ ہوجائے، دانشوروں کے مفکرانہ مذاکرے ہو، بزرگوں کی سنجیدہ بیٹھک ہو یا دوستوں یاروں کی ٹولی مل بیٹھی ہو۔ ہر جگہ چائے کی چاہت دیکھنے کو ملتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چائے میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں کینسر جیسے موذی مرض کے خلاف قوتّ مدافعت پیدا کرتے ہیں جبکہ ذہنی الجھن، بے چینی، ٹینشن، ڈیپریشن کا علاج بھی چائے کی بس ایک چسکی ہے اس کے علاوہ چائے کا استعمال سستی اور کاہلی اور ذہن کو تروتازہ رکھنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی یہی وجہ ہے کہ پڑھنے لکھنے والے لوگ چائے کے کچھ ذیادہ ہی شوقین ہوتے ہیں۔ جہاں چائے کے شوقین افراد اس کے فوائد گنواتے ہیں وہیں ایک فرقہ اس کی مخالفت بھی کرتا ہے، کہا جاتا ہے کہ موجود ہ دور کی پیچیدہ بیماریاں مثلاَ شوگر، بلڈپریشر، السر، معدے اوردل کی بیماریاں، مثانے کی کمزوری اور جسمانی لاغری وغیرہ کا سبب بھی چائے کا بے دریغ استعمال ہے۔
چین، بھارت، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ایران، سری لنکا میں چائے بنانا اور پلانا ایک اہم صنعت کا درجہ اختیار کر گیا ہے جس پر لاکھوں خاندان انحصار کرتے ہیں۔ یہ ممالک چائے کے پودے سے حاصل ہونے والی پتی کو برآمد کرکے کروڑوں کماتے ہیں۔
Discussion about this post