لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج کی ایم بی بی ایس فورتھ ائیر کی طالبہ نوشین کاظمی کی ہوسٹل کے کمرے میں پنکھے سے پھندا لگی لاش برآمد ہوئی ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق کہا جارہا ہے کہ طالبہ نے مبینہ طور پر خود کشی کی ہے۔ ڈاکٹر نوشین، شاعر استاد بخاری کی پوتی بتائی جارہی ہیں۔ابتدائی تحقیقات بتاتی ہیں کہ طالبہ تعلیمی دباؤ کو برداشت نہ کرسکی، اسی لیے موت کو گلے لگایا۔ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ نوشین نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کرکے خود کشی کا رنگ دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2سال پہلے بھی میڈیکل کی ایک طالبہ نمرتا چندانی بھی اپنے ہوسٹل میں مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا جارہا ہے کہ نوشین کاظمی کے اس کیس کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔اسی بنا پر‘ جسٹس فار نوشین کاظمی‘ کا ہیش ٹیگ کا سوشل میڈیا پر گردش میں ہے۔ جس میں کہا جارہا ہے کہ میڈیکل کالج میں والدین بچیوں کو دوسری زندگی بچانے کی میڈیکل تعلیم دینے کے لیے روانہ کرتے ہیں لیکن نجانے کیا ایسی بات ہوتی ہے کہ وہ خود اپنی زندگی کا خاتمہ کردیتی ہیں۔
کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ تعلیمی ادارے کسی پریشر ککر سے کم نہیں۔ تعلیمی دباؤ، خاندانی دباؤ، ذہنی اور جسمانی صحت کے مسائل،مالی مسائل اور بہت کچھ امور کی وجہ سے نوجوانوں کے ناپختہ ذہن اس سب سے نہیں گزر سکتے۔جبھی وہ انتہائی قدم اٹھاتے ہیں۔ چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں کسی طالبہ کا یوں موت کی آغوش میں سونے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ نوشین اور نمرتا سے پہلے ایک اور طالبہ نائلہ رند کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی واقعہ ہوا تھا۔
Discussion about this post